Maktaba Wahhabi

34 - 148
آپ لوگوں کو وہاں پہنچا دونگا وہ بزرگ ان تینوں بزرگوں کا سامان اٹھا کر میاں نذیر حسین کی مسجد میں لے گیا ان کا اسباب وہاں رکھا اور خود غائب ہوگیا وہ حیران کہ اس مزدور نے پیسے بھی نہیں لئے اور کہاں چلا گیا ہے جب کافی وقت گزر گیا تو انہوں نے کسی صاحب سے دریافت کیا کہ میاں صاحب کہاں ہیں اور کب آئیں گے تو اس نے جواب دیا کہ یہ میاں صاحب ہی تو تھے جو آپ کا سامان لائے ہیں اب وہ غالباً گھر آپ کے کھانے کا کہنے گئے ہیں۔یہ تینوں بزرگ دل ہی دل میں بڑے نادم ہوئے چنانچہ جب میاں صاحب واپس تشریف لائے اور کھانا بھی لے آئے تو انہوں نے بہت ہی معذرت شروع کی تو میاں صاحب نے فرمایا آپ تحصیل حدیث کے لئے تشریف لائے ہیں تو حدیث بجز اس کے کیا ہے کہ خدمت خلق یہی حدیث کا پہلا سبق ہے‘‘۔(داؤد غزنوی :13) مولانا سید عبداللہ غزنوی نے میاں صاحب سے مع اپنے شریک سفر ساتھیوں صحاح ستہ کا درس لیا صحیح بخاری ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ 1857ء کا ہنگامہ ہوگیا او ریہ ہنگامہ 16رمضان 1273ھ بمطابق1857ء کو ہوا۔ دوران جنگآپ پانچوں وقت مسجد میں تشریف لاتے اور نماز باجماعت ادا کرتے ہر طرف گولیاں چل رہی تھیں قتل و غارت کا سلسلہ جاری تھا مگر آپ بغیر کسی خوف کے مسجد میں تشریف لاتے ۔ آغا شورش کاشمیری مرحوم اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں : ’’دہلی میں تھے تو 1857ء کی ساڑھ مستی کا زمانہ تھا گورا فوج نے چاروں طرف گولیوں سے ہلاکت کا طوفان اٹھا رکھاتھا مسجدیں اور انکے گرد و نواح کا علاقہ خصوصیت سے اس قتل عام کا مرکز تھا۔ظہر کی نماز کا وقت ہواتوآپ مسجد کے حو ض پر آگئے گولیاں چلتی رہیں رائی برابر کھٹکا نہ کیا اس معجز نما جرأت کو دیکھ کر مقتدیوں نے بھی حوصلہ کیا اور گولیوں کی بوچھاڑ میں وضو کرکے نماز میں لگ گئے‘‘۔(داؤد غزنوی :65) میاں صاحب فرمایا کرتے تھے :
Flag Counter