Maktaba Wahhabi

146 - 677
بھی دو موتیں نہیں دے گا پھر وہ حجرہ مبارک سے نکل پڑے اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یوں مخاطب کیا: اے قسم اٹھانے والے! جہاں ہو وہیں رک جاؤ۔ جب عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آواز سنی وہ وہیں بیٹھ گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد کہا: خبردار! جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو بے شک محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) فوت ہو گئے ہیں اور جو اللہ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ یقیناً زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ﴾ (الزمر: ۳۰) ’’بے شک تو مرنے والا ہے اور بے شک وہ بھی مرنے والے ہیں ۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللّٰهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشَّاكِرِينَ﴾ (آل عمران: ۱۴۴) ’’اور نہیں ہے محمد مگر ایک رسول، بے شک اس سے پہلے کئی رسول گزر چکے تو کیا اگر وہ فوت ہو جائے، یا قتل کر دیا جائے تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد جزا دے گا۔‘‘ تو لوگوں نے آہ و بکا اور گریہ زاری شروع کر دی۔‘‘[2] ایک روایت میں ہے: ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ مقام ’’السُّنح‘‘ میں اپنی رہائش گاہ سے اپنے گھوڑے پر واپس آئے۔ مسجد کے پاس آ کر گھوڑے سے اترے اور چپ چاپ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ سے چھوا جو کہ ایک منقش اور جھالر دار کپڑے سے ڈھانپے ہوئے تھے۔[3]
Flag Counter