Maktaba Wahhabi

147 - 677
پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھک گئے اور آپ کو بوسہ دیا اور رو پڑے پھر کہنے لگے: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کی قسم! اللہ آپ کو دو موتیں نہیں دے گا۔ جو موت آپ پر فرض تھی وہ بے شک آپ پر آ چکی ہے۔‘‘ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ابو سلمہ نے مجھے عبداللہ بن عباس رضی ا للہ عنہما کے ذریعے بتایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے سے نکلے توسیّدنا عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: اے عمر! تو بیٹھ جا! تو لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو گئے اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بعد از حمد و ثنا، جو کوئی تم میں سے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی عبادت کرتا تھا تو بے شک محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) فوت ہو گئے ہیں اور تم میں سے جو اللہ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بے شک زندہ ہے وہ کبھی فوت نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللّٰهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشَّاكِرِينَ﴾ (آل عمران: ۱۴۴) ’’اور نہیں ہے محمد مگر ایک رسول، بے شک اس سے پہلے کئی رسول گزر چکے تو کیا اگر وہ فوت ہو جائے، یا قتل کر دیا جائے تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد جزا دے گا۔‘‘ بقول راوی: اللہ کی قسم! جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے تلاوت کیا، تو گویا لوگوں نے پہلی بار یہ آیت سنی اور انہی سے یہ آیت یاد کی۔ پس میں نے جس آدمی سے ملاقات کی وہ یہی آیت پڑھ رہا تھا۔‘‘[1] بقول راوی: ’’انصاری صحابہ اپنے سردار سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں بنو ساعدہ کے احاطہ میں جمع ہوئے اور کہنے لگے: ہم میں سے ایک امیر ہو گا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے ہو گا۔ چنانچہ ابوبکر و عمر بن خطاب اور ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم سقیفہ بنو ساعدہ میں گئے، سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter