Maktaba Wahhabi

166 - 677
دار الخلافہ تھا جسے دار السلام کہا جاتا ہے اور بنو عباس اور بنو امیہ کے درمیان جو عداوت تھی وہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ وہاں کی تمام مساجد کے دروازوں پر یہ تحریر نمایاں تھی: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہترین شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ان کے بعد عمر، پھر عثمان پھر علی پھر معاویہ جسے مومنوں کے ماموں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ رضی ا للہ عنہن لیکن جو کچھ کہا جاتا ہے کہ حجر نے زیاد میں کچھ منکرات دیکھیں تو اس نے اسے پتھر مارا اور اس کی بیعت سے انکار کر دیا اور اس نے لوگوں کو فتنہ و فساد پر ابھارنے کی کوشش کی تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسے زمین میں فساد پھیلانے والا شمار کیا اور حج کے موقع پر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے حجر کے معاملے پر بات کرنا چاہی تو انھوں نے کہا: آپ مجھے اور حجر کو چھوڑ دیں ۔ یہاں تک کہ ہم اللہ سے جا ملیں وہاں جا کر جو فیصلہ ہو گا وہ ہمیں منظور ہے۔ تو اے اہل اسلام تمہارے لیے بھی یہی بہتر ہے کہ تم ان دونوں کا معاملہ اللہ کے سپرد کر دو۔ وہی ان دونوں کے درمیان عادلانہ اور دیانت دارانہ فیصلہ کرے گا۔ جو بالکل صحیح ہو گا اور روز محشر کا وہی بادشاہ ہے اور تمھیں اپنے داخل ہونے کے مقام کا شعور نہیں تو پھر کیا وجہ ہے تم سنتے کیوں نہیں ۔‘‘[1] سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت بیس سالہ مدت پر پھیل گئی جبکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی خلافت کے اٹھارویں سال کے بعد فوت ہو گئیں ۔ ٭٭٭
Flag Counter