Maktaba Wahhabi

222 - 677
تو نے نہ کیا تو تو نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا۔‘‘ ۳۔اور سیّدہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جو شخص یہ کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مستقبل کی خبریں دیتے ہیں ، اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ بولا، حالانکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللّٰهُ ﴾ (النمل: ۶۵) ’’کہہ دے اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے غیب نہیں جانتا۔‘‘ دوم:.... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بلا علم بات نہیں کرتی تھیں : شریح بن ہانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھنے کے لیے آیا تو آپ نے فرمایا: تم ابن ابی طالب کے پاس چلے جاؤ اور ان سے پوچھ لو، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے۔ ہم ان کے پاس گئے اور ان سے پوچھا تو سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات موزوں پر مسح کے لیے مقرر فرمائے۔‘‘[1] سوم:.... مسائل شریعت کے حل کے تین اُصول: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مسائل شریعت کے حل کے لیے تین اصولوں کو جمع کر کے ان کا ماحصل مسئلہ کی اساس بناتی تھیں : (۱) تمام دلائل نبویہ و قرآنیہ جمع کرتیں (۲) مقاصد شریعت کو سمجھتیں (۳) عربی زبان و ادب کا لحاظ کرتیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا احادیث کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ فقہ السنہ اور اجتہاد پر بھی اعتماد کرتی تھیں ۔ اس کی مثال درج ذیل ہے: ابو سلمہ بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے امی جان! جابر بن عبداللہ[2] رضی ا للہ عنہما کہتے ہیں اگر کسی کو احتلام ہو جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے
Flag Counter