Maktaba Wahhabi

223 - 677
فرمایا: جابر غلط کہتے ہیں ۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا جَاوَزَ الْخَتَّانُ الْخَتَّانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ)) [1] ’’جب ختنہ ختنے میں غائب ہو جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔‘‘ چہارم:.... اختلافی آداب سے واقفیت: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اختلافی آداب سے بھی خوب واقف تھیں اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تربیت حاصل کی اور آپ ہی ان کے معلّم تھے۔ درجِ ذیل واقعہ پر غور کرنے سے درج بالا قاعدے کی دلیل واضح ہو جاتی ہے۔ عروہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : ’’میں اور سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے کی دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے اور ہم ان کی مسواک کرنے کی آواز کو بخوبی سن رہے تھے۔‘‘ راوی بیان کرتا ہے کہ میں نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رجب میں عمرہ کیا تھا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں کیا تھا۔ چنانچہ میں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مخاطب ہو کر کہا: اے امی جان! کیا آپ سن رہی ہیں جو ابو عبدالرحمن کہہ رہے ہیں ؟ انھوں نے پوچھا:وہ کیا کہتے ہیں ؟ میں نے کہا ، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رجب میں عمرہ کیا تھا۔ تب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن کی مغفرت کرے، مجھے عمر دینے والے کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رجب میں عمرہ نہیں کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی عمرہ کیا یہ آپ کے ساتھ ہوتے تھے۔ عروہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما یہ سب سن رہے تھے لیکن انھوں نے کچھ نہیں کہا اور خاموش رہے۔‘‘[2] پنجم:.... اسلوبِ تعلیم کی متانت: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اسلوب تعلیم خالصتاً علمی متانت سے معمور تھا۔ وہ ہمیشہ ٹھہر ٹھہر کر گفتگو کیا کرتی تھیں تاکہ اسے سمجھنے اور یاد کرنے میں آسانی رہے اور جو بھی جلدی جلدی گفتگو کرتا آپ رضی اللہ عنہا اسے ٹوکتے ہوئے فرماتیں : ’’بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر گز تمہاری طرح مسلسل گفتگو نہ کرتے تھے۔‘‘[3]
Flag Counter