Maktaba Wahhabi

358 - 677
’’میں نے اس سے زیادہ حق گو کسی کو نہیں دیکھا سوائے اس شخص کے جن کی وہ بیٹی تھیں ۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کسی معاملے میں اختلاف پیدا ہو گیا تو میں نے کہا: اے رسول اللہ! آپ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لیں کیونکہ وہ جھوٹ نہیں بولتیں ۔[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے نزدیک سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سب عورتوں سے زیادہ سمجھ دار تھیں ۔[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سب بیویاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھی تھیں ، ہم میں سے کوئی ایک بھی غیر حاضر نہ تھی۔ اس وقت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا چلتے ہوئے تشریف لے آئیں ۔ اللہ کی قسم! ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے ذرہ بھر مختلف نہ تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو کلمات ترحیب کہے۔ آپ نے فرمایا: ’’میری بیٹی کی آمد مبارک ہو۔‘‘ پھر آپ نے انھیں اپنے دائیں یا بائیں بٹھا لیا۔ پھر اس کے ساتھ سرگوشی کی تو وہ زور زور سے رونے لگیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا غم و اندوہ دیکھا تو دوبارہ اس سے سرگوشی کی وہ اچانک خوشی سے مسکرانے لگیں ۔ تو آپ کی سب بیویوں میں سے میں نے اسے کہا: ہم سب کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو سرگوشی سے سرفراز فرمایا، پھر بھی آپ رو رہی ہیں ؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چلے گئے تو میں نے ان سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے ساتھ کیا سرگوشی کی؟ انھوں نے کہا: میں رسول اللہ کے راز کو بھلا کیوں افشا کروں ؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو میں نے ان سے کہا: آپ پر میرا جو حق ہے اس کے واسطے سے میں آپ کو قسم دیتی ہوں کہ آپ مجھے وہ سر گوشی ضرور بتائیں ۔ انھوں نے کہا: ہاں اب میں ضرور بتاؤں گی۔ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بار میرے ساتھ سرگوشی کی تو آپ نے مجھے بتایا کہ جبریل علیہ السلام ہر سال ایک بار مجھے قرآن سنایا کرتے جبکہ اس سال انھوں نے مجھے دو بار قرآن سنایا، میں اس سے یہی سمجھا ہوں کہ میرا وقت مقرر آ چکا ہے۔ پس تم اللہ سے ڈرنا اور صبر کرنا۔ بلاشبہ تمھاریلیے میں بہت اچھا نمونہ ہوں ۔ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : تب میں اس طرح روئی جو آپ نے دیکھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter