Maktaba Wahhabi

359 - 677
میرا واویلا دیکھا تو آپ نے دوبارہ میرے ساتھ سرگوشی فرمائی اور فرمایا: اے فاطمہ! کیا تم خوش نہیں کہ تم تمام مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس امت کی عورتوں کی سردار ہو۔‘‘[1] اس حدیث میں یہ وضاحت ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چال ڈھال میں مشابہ بتلایا ہے اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ فاطمہ کے ساتھ ایسے خصوصی انداز میں سرگوشیاں کیں کہ اس انداز میں آپ نے اپنی کسی بیوی کے ساتھ کبھی نہ کیں ۔ نیز یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ سیّدہ فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں اور اگر روافض کے کہنے کے مطابق سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغض رکھتیں تو سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اتنی خصوصیات کیوں بیان کرتیں لیکن وہ صدیقہ بنت صدیق رضی ا للہ عنہما ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیان کردہ سیّدہ فاطمہ کے لیے یہ تمام او صاف اس حقیقت کی کھلی دلیل ہیں کہ وہ اہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کرتی تھیں اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کیا میں تجھے خوشخبری نہ دوں ؟ وہ کہنے لگیں : کیوں نہیں !! تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((سَیِّدَاتُ نِسَائِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ اَرْبَعٌ: مَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ، وَ خَدِیْجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلَدَ، وَ اٰسِیَۃُ اِمْرَاَۃُ فِرْعَوْنَ۔))[2] ’’اہل جنت کی عورتوں کی چار عورتیں سردار ہیں : مریم بنت عمران، فاطمہ بنت رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) خدیجہ بنت خویلد اور فرعون کی بیوی آسیہ رحمہ اللہ ۔‘‘ اگر ان دونوں مقدس و مطہر خواتین میں معمولی سا اختلاف بھی ہوتا تو سیّدہ عائشہ، سیّدہ فاطمہ رضی ا للہ عنہما کو اتنی بڑی بشارت دے کر شاد کیوں کرتیں ؟ دونوں خواتین کے درمیان یہ پرخلوص محبت انہی نبوی بنیادوں پر پروان چڑھتی رہی جو ان کے اقوال و افعال سے بخوبی واضح ہوتی ہے۔ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سرگوشی کی اور جو بھی سرگوشی کی اس کی محرم راز بننے کی امیدوار صرف اور صرف سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی تھیں ۔ جیسا
Flag Counter