Maktaba Wahhabi

383 - 677
مسلمانوں کو اس کی ان بیہودہ اور شیطانی تحریروں پر کوئی تعجب نہیں کرنا چاہیے کہ وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر سب و شتم اور ان کی ہر فضیلت کا انکاری ہے اور نہ ہی اس کی اس فضول حرکت پر تعجب کرنے کی ضرورت ہے کہ ابن عباس رضی ا للہ عنہما سے منسوب کر کے یہ جھوٹی اور من گھڑت روایت لکھتا ہے کہ ابن عباس نے ان (سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) کو مخاطب کر کے کہا: تو ان نو لونڈیوں کی طرح ایک لونڈی ہے[1] جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے چھوڑا۔ تو ان سب سے سفید رنگت والی نہیں اور نہ ہی تیرا چہرہ ان سب سے حسین ہے اور نہ ہی تیرا پسینہ ان سب کے پسینوں سے زیادہ خوشبودار ہے اور نہ ہی ان سب کی پشتوں سے تیری پشت زیادہ بارونق ہے اور نہ ہی تو ان سب سے عالی نسب ہے۔[2] لہٰذا ایسے جھوٹ صرف وہی لکھ اور بول سکتا ہے جس کا دلنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج سے بغض، کینہ اور نفرت سے لبریز ہو۔ ایسے شخص کے لیے جھوٹ بولنا نہایت آسان ہوتا ہے اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی جھوٹے افسانوں کی نسبت کرنا تاکہ صدیقہ بنت صدیق رضی ا للہ عنہما میں عیب جوئی کی جا سکے کوئی وزن نہیں رکھتا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں ان ظالموں کے بہتانوں سے بری الذمہ قرار دیا ہے۔ امام آجری رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ایک آدمی نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا، آپ میری ماں نہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’تو نے سچ کہا، میں ام المومنین ہوں ام المنافقین نہیں ۔‘‘ مجھے یہ خبر متقدمین فقہاء میں سے کسی کی نسبت پہنچی ہے کہ اُن سے ان دو آدمیوں کے بارے میں پوچھا گیا جنھوں نے طلاق کے ساتھ قسم کھائی۔ ایک نے قسم کھائی کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس کی ماں ہے اور دوسرے نے قسم کھائی کہ وہ اس کی ماں نہیں ۔ اس فقیہ نے کہا: دونوں پر کفارہ نہیں ۔ اس سے پوچھا گیا، یہ کس طرح ممکن ہے؟ ان دونوں میں سے ایک پر تو ضرور قسم کا کفارہ ہو گا۔فقیہ نے کہا: ’’ جس نے قسم کھائی کہ وہ اس کی ماں ہیں تو وہ اپنی بات میں درست ہے کیونکہ وہ مومن ہے اس لیے اپنی قسم میں سچا ہے اور جس نے قسم کھائی کہ وہ اس کی ماں نہیں چونکہ وہ منافق ہے اس لیے وہ اپنی قسم میں سچا ہے۔‘‘ محمد بن حسین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ہم ان لوگوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب بیوی ام المومنین
Flag Counter