Maktaba Wahhabi

387 - 677
ہے اور مجھے منگولوں کے بادشاہ ’’خدا بندہ‘‘[1] جس کے لیے اس رافضی نے ’’امامت‘‘ کے مسئلہ پر ایک کتاب لکھی۔ جب شیعوں نے اسے یہ بتایا کہ ابوبکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغض رکھتا تھا اور وہ اصل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن تھا۔ پھر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سفر ہجرت میں ابوبکر ہی اس کا ہمسفر تھا جو کہ خوف و خطرے کے لحاظ سے سب سے مشکل سفر تھا تو اس نے ایک نہایت گھٹیا جملہ کہا، لیکن رافضیوں کے ان خبیثانہ اقوال کا لازمی نتیجہ تھا جو وہ اسے سنا رہے تھے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان الزامات سے بری قرار دیا۔ لیکن ان ظالموں اور مفتریوں نے اسے ایسے ایسے جھوٹ سنائے کہ اس کے نتیجے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ گھٹیا بات اس کے منہ سے نکلی۔ اس نے کفریہ کلمہ کہا: شاید وہ کم عقل تھا۔ نعوذ باللّٰہ من ذلک۔نقل کفر کفر بناشد اس میں شک نہیں کہ جو رافضیوں کے جھوٹے افسانوں سے متاثر ہو کر یہ کہہ رہا ہے وہ (رسول) کم عقل ہے۔ جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے یار غار صدیق رضی اللہ عنہ کو ان الزامات سے بری قرار دیا لہٰذا رافضیوں کی باتوں سے واضح ہو گیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیب جوئی ہے۔‘‘[2] (بقول مصنّف) میں کہتا ہوں : اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی پر جھوٹے الزام سے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر الزام آتا ہے تو پھر اس شخص کے بارے میں کیا کہا جائے گا جو کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی نے آپ سے دھوکا کیا۔ جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محبت میں اسے دوسروں پر ترجیح دیتے ہوں اور ایام مرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گزارنا پسند کریں اور آپ کی وفات کے بعد اس کے کمرے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا گیا ہو؟
Flag Counter