Maktaba Wahhabi

489 - 677
اس لیے ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے دین کو شبہات سے بچائے اور ان کی سماعت سے بھی پرہیز کرے اور نہ ایسی مجالس میں جائے جہاں شبہات پیدا کیے جاتے ہیں ، کیونکہ فتنوں کے مقامات سے دُور رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خصوصاً شبہات کے فتنوں سے کیونکہ شبہ حق کو دل سے نوچ لیتا ہے اور دشمنان دین شب و روز دین اور دین داروں سے مکر و فریب کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور ان کی گہری سازش مسلمانوں کے دلوں میں شبہات پیدا کرنا ہے تاکہ سادہ لوح، کم علم اور کم بصیرت والے مسلمانوں کو بآسانی شکار بنا سکیں ۔ کیونکہ شبہ کا سبب دو میں سے ایک ضرور ہوتا ہے: (۱) قلت علم (۲) ضعف بصیرت البتہ جو شخص علم و بصیرت میں راسخ ہو وہ شبہات سے نجات پا لے گا اور جو لوگ شبہات کی وجہ سے معروف ہیں اور جنھوں نے ان میں تخصص کیا ہوا ہے وہ رافضی ہیں چونکہ وہ گھٹیا ترین شبہات کے تانے بانے بنتے ہیں تاکہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر زبان طعن و تشنیع دراز کریں اور امہات المومنین خصوصاً عائشہ رضی ا للہ عنہما ان کی توجہ کا مرکز ہے۔ چنانچہ وہ ان نفوس قدسیہ کے بارے میں بہت زیادہ شبہات پیدا کرتے ہیں اور ان کی طرف اپنے زہریلے تیر ہر وقت پھینکتے رہتے ہیں ۔ لیکن ہر زمانے میں علماء اہل سنت ان کی گھات اور تاک میں رہتے ہیں ۔ چنانچہ وہ ان کے فریب اور سازش کو پہچان چکے ہیں اور ان کے معاملے کی چھان پھٹک کر کے ان کا کچا چٹھا کھول چکے ہیں ۔ جہاں بھی کوئی چھوٹا یا بڑا شبہ سر نکالتا ہے وہیں اہل سنت کا کوئی نہ کوئی سپوت بڑھ کر اس کا سر کچل دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللّٰهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّٰهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾ (التوبۃ: ۳۲) ’’وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اور اللہ نہیں مانتا مگر یہ کہ اپنے نور کو پورا کرے، خواہ کافر لوگ برا جانیں ۔‘‘ آئندہ مباحث میں رافضیوں کے مشہور شبہات اور ان کا ردّ کیا جائے گا اور ان کے بطلان کی وضاحت کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ﴾ (الانبیاء: ۱۸) ’’بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا دماغ کچل دیتا ہے، پس اچانک وہ مٹنے والا ہوتا ہے اور تمھارے لیے اس کی وجہ سے بربادی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔‘‘
Flag Counter