Maktaba Wahhabi

580 - 677
چھائی ہوئی تھی اور وہ ان سے مرعوب تھے وہ ان کی ہاں میں ہاں ملائے ہوئے تھے۔ ان کی پشت پناہی دیگر قبائل کر رہے تھے اور وہ ان کا دفاع کرتے تھے۔ جو عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے قصاص لینے میں مانع تھے۔ اس لیے حالات کا معمول پر آ جانا ضروری تھا اور اسی لمحے ارکان خلافت کو مضبوط کرنا ضروری تھا۔ تاآنکہ قصاص لینے کا ماحول بن جاتا اور نئے سرے سے فتنے نہ کھڑے ہو جاتے۔ بلکہ ابن عباس رضی ا للہ عنہما تو یہ خدشہ ظاہر کر رہے تھے کہ کہیں وہ مجرم لوگ علی رضی اللہ عنہ پر ہلہ نہ بول دیں ۔ اس لیے انھوں نے علی رضی اللہ عنہ کو نصیحت کی کہ وہ مسجد میں کھلے عام بیعت نہ لیں ۔ بلکہ اس کام کے لیے کوئی اور جگہ منتخب کرنی چاہیے۔ لیکن علی رضی اللہ عنہ نے مسجد ہی میں بیعت لینے پر اصرار کیا۔[1] دن پر دن گزرتے رہے حتیٰ کہ شہادت عثمان کو چار ماہ گزر گئے اور ان کے قاتلوں سے قصاص نہ لیا جا سکا۔ اس موقع پر صحابہ نے اپنا اپنا اجتہاد کیا اور سیّدنا علی رضی اللہ عنہ دونوں گروہوں میں سے حق کے زیادہ قریب تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اختلاف بڑھانے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ معاملات الجھنے لگے۔ کینہ پرور اور سبائی فرقہ لوگوں میں افواہیں پھیلانے پر تل گیا تاکہ دونوں گروہوں میں فتنہ بھڑکا کر فساد برپا کر دیا جائے۔ بالآخر وہ اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب ہو گئے۔ لوگوں میں اشتعال انگیزی بڑھنے لگی۔ اکثر لوگ قصاص عثمان کا مطالبہ کرنے لگے پھر وہی ہوا جو مقدر تھا۔ متعدد گروہ خون عثمان کے قصاص کا مطالبہ زور و شور سے کرنے لگے۔ اس موقعہ پر ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بھی اجتہاد کیا اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی روشنی میں عملاً میدان میں آنے کو ترجیح دی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا﴾ (النساء: ۱۱۴) ’’ان کی بہت سی سر گوشیوں میں کوئی خیر نہیں ، سوائے اس شخص کے جو کسی صدقے یا نیک کام یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے اور جو بھی یہ کام اللہ کی رضا کی طلب کے لیے کرے گا تو ہم جلد ہی اسے بہت بڑا اجر دیں گے۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مومنوں کے دلوں میں اُن (سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ ) کے مقام و منزلت کا خیال کرتے ہوئے عملاً اس معاملہ میں کردار ادا کرنے کا عزم کر لیا اگرچہ امہات المومنین کو گھروں میں
Flag Counter