Maktaba Wahhabi

631 - 677
’’ایسے آدمی سے مجھے کون راحت پہنچائے گا جس کی اذیت ناکی سے میری اہلیہ کو نشانہ بنایا گیا؟ اللہ کی قسم! مجھے اپنی بیوی کے متعلق بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں معلوم اور انھوں نے جس آدمی کو ملوث کرنا چاہا مجھے اس کے بارے میں بھلائی کے علاوہ کسی چیز کا علم نہیں اور وہ میری بیوی کے پاس اسی وقت جاتا تھا جب میں اس کے ساتھ ہوتا تھا۔‘‘[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاک دامنی کے قرائن دیگر اہل ایمان کی نسبت بہت زیادہ موجود تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کمال صبر، عزم مصمم، اپنی روایتی نرمی اور اپنے رب کے متعلق حسن ظن اور اس پر کامل بھروسہ اتنا زیادہ تھا کہ اس مقام صبر و ثبات اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کماحقہ حسن ظن پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمے رہے۔ حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وہ وحی آ گئی جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہو گئیں آپ کو دلی مسرت حاصل ہوئی اور نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رب کے ہاں مزید بلند ہو گئی بلکہ اُمت کو بھی یقین ہو گیا کہ آپ کے رب کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کس قدر بلند ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔[2] اسی لیے علی رضی اللہ عنہ کے جواب نے بہتان تراشوں کا منہ بند کر دیا اور اس جواب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی ختم ہو گئی اور وہ غم دُور ہو گیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بوجھ بنا ہوا تھا۔ علی رضی اللہ عنہ کے جواب میں دو عظیم فائدے پنہاں تھے: پہلا فائدہ:.... جب پریشانی کی جڑ کٹ جائے گی تو پریشانی خود بخود ختم ہو جائے گی۔ چونکہ علی رضی اللہ عنہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے علیحدگی کا اشارہ دیا اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی تنگی نہیں کی، اس کے علاوہ بھی بے شمار عورتیں ہیں تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دلی سکون حاصل ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نفس کو راحت مل گئی اور آپ کو قرار آ گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ تمام اہل ایمان کے نزدیک کسی اورکی راحت کی نسبت آپ کی راحت مقدم ہے، تو صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول ! آپ کے علاوہ کوئی انسان چاہے کتنا ہی عظیم المرتبت ہو آپ سب سے بڑھ کر قدر و منزلت کے مستحق ہیں اور ہمارے دلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ عظیم الشان ہیں ۔ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ کسی وجہ سے آپ کو کوئی پریشانی لاحق ہو اور کسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین ہوں ، بلکہ ہم آپ پر اپنے ماں باپ
Flag Counter