Maktaba Wahhabi

655 - 677
کوئی چیز ہے نہ عورتوں والی کوئی چیز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کے لیے تمام تعریفات ہوں جس نے ہم اہل بیت کو برائی سے محفوظ کر دیا۔[1] اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے مفید نے لکھا: ماریہ قبطیہ پر عائشہ رضی ا للہ عنہما کی طرف سے بری افواہ پھیلانے والی خبر شیعہ کے نزدیک صحیح و مسلّم ہے۔[2] تو یہ ہے رافضیوں کا من گھڑت ، گھناؤنا اور بے حد غلیظ بہتان جو ان کی کتابوں میں موجود ہے اور ان کے امام اعظم کی توثیق سے مزین ہے۔ وہ آیات جو منافقوں کو چیلنج دینے کے لیے اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگانے کی پاداش میں منافقوں پر پھٹکار کے لیے نازل ہوئی تھیں ، شیعہ مفتری وہی آیات سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے وعید و تہدید کے طور پر پیش کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ رب العالمین نے ان آیات میں ماریہ کی اس تہمت سے پاک دامنی بیان کی ہے۔ رافضیوں کے بقول جو تہمت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ماریہ پر لگائی تھی۔ یہ روایت نقل در نقل سب رافضیوں کے نزدیک مسلم ہے ان کی کتابوں میں موجود ہے وہ اپنے دلوں اور اپنی زبانوں کے ساتھ اس اعتقاد کی تصدیق کرتے ہیں اور اس کا کھلم کھلا اعلان کرتے ہیں ، ان ظالموں نے ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر زہریلے تیر پھینکنے کی تمام تر حدود پار کر لی ہیں اور ہر قسم کی رذالت ، قباحت و فحاشی بھرا الزام اس ذات شریف پر تھوپنے سے ذرہ بھر نہیں ہچکچاتے۔ بلکہ ان کی اس خنجر زنی کی حدود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت تک پھیل چکی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عائشہ رضی اللہ عنہا کی خیانت کا علم تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہتے تاآنکہ ان کے مزعوم امام غائب و منتظر مہدی صاحب الزمان عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کی قبر سے نکال کر ان پر زنا کی حد نافذ کر کے یہ معاملہ ختم کریں گے!! (نعوذ باللّٰہ من ذالک ) رافضیوں کا شیخ المفسرین قمی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں لکھتا ہے: ﴿ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ﴾ (التحریم: ۱۰) ’’اللہ نے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان
Flag Counter