Maktaba Wahhabi

664 - 677
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر بہتان کی وجہ سے مغموم ہو گئے، پھر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا: ابن سلول کی طرف سے مجھے کون راحت پہنچائے گا؟ ۵۔یہ کہ کھلم کھلا بہتان لگانا اور اس کی اشاعت ہونا اس کے چھپانے اور مخفی رکھنے سے بہت بہتر ثابت ہوا، کیونکہ اگر اعلانیہ بہتان نہ لگایا جاتا تو ممکن تھا کہ کچھ لوگوں کے سینوں میں یہ پوشیدہ رہتا جبکہ اس کے اعلانیہ ہونے کی بنا پر بہتان تراشوں کا جھوٹ آشکارا ہو گیا جو زمانے گزرنے کے باوجود امت کے اذہان میں نقش ہو چکا ہے۔[1] ۶۔جنھوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگایا تھا انھیں نشانہ عبرت بنا دیا گیا۔ ۷۔یہ وضاحت ہو گئی کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت اور پاک دامنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے مقام و مرتبے سے متعلق ہے۔ زمخشری رحمہ اللہ نے لکھا: ’’اگر آپ سارے قرآن کو پڑھیں اور تحقیق کریں کہ قرآن میں کہاں کہاں نافرمانوں کو وعید سنائی گئی ہے۔ آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جن الفاظ اور جس اسلوب اور جس شدت کے ساتھ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے والوں کے بارے میں شدید وعید سنائی ہے اور کسی مجرم کے بارے اتنے سخت الفاظ اور اسالیب استعمال نہیں ہوئے اور نہ ہی وعید شدید کے ساتھ انسان پر اس قدر کپکپی طاری کر دینے والی آیات شامل کیں ۔ جتنی پراثر ملامت اور سخت ڈانٹ ڈبٹ اور اس کے نتائج کا بوجھل پن اور اس کے نتیجے میں پیش آنے والے امور کی قباحت کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے واقعہ افک کے ضمن میں کیا ہے۔ ان میں سے ہر انداز اپنے اپنے باب میں کافی ہے اور اگر مذکورہ تین سزاؤں کے علاوہ کچھ بھی نہ نازل ہوتا تو پھر بھی کافی تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بیان کر دیا کہ بہتان تراش دونوں جہانوں میں ملعونین ہیں اور آخرت میں ان کو عذاب عظیم کا چیلنج دیا اور یہ کہ ان کی زبانیں ، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کی افتراء پردازیوں اور بہتان تراشیوں کی گواہی دیں گے۔ مزید برآں اللہ تعالیٰ نے انھیں ہر وہ سزا دینے کا اعلان کیا ہے جس کے وہ اہل و مستحق ہوں گے۔ تاکہ انھیں اس وقت یقین ہو جائے کہ وہی اللہ تعالیٰ حق مبین ہے۔ تو اس فتنے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے مختصر الفاظ اور معانی سے بھرپور آیات نازل فرمائیں ۔ اس نے اجمالی تذکرہ بھی کیا اور مفصل بھی، تاکید و تکرار دونوں انداز استعمال کیے اور ایسی ایسی وعیدیں دی گئیں جو اس نے کافروں منافقوں اور
Flag Counter