Maktaba Wahhabi

665 - 677
بت پرستوں کے لیے بھی استعمال نہیں کیں اور یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ کوئی تو خاص بات ہے نا؟ اور اللہ تعالیٰ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت میں اپنی معجزہ نما کتاب عزیز میں تاقیامت پڑھی جانے والی اتنی عظیم آیات نازل فرمائیں ۔ یہ غور کا مقام ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت اور ان بہتان تراشوں کی افتراء کے درمیان کتنا فرق ہے اور یہ سب کچھ کس لیے ہے؟ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت شان بیان کرنے کے لیے ہے اور اولاد آدم کے سردار اوراولین و آخرین کے محبوب اور تمام جہانوں پر اللہ کی طرف سے حجت بنا کر بھیجے جانے والے رسول کی عزت و آبرو کے لیے ہی ہے اورجوکوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت، شان، ان کی شان بے نیازی اور مقابلے میں آنے والے ہر شریک کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سبقت لے جانے کی تحقیق کرنا چاہے تو اسے واقعہ افک میں نازل ہونے والی آیات کا خوب گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے اور اس پر غور کرنا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت شان کے لیے اللہ تعالیٰ نے کس قدر اپنا غیظ و غضب ظاہر کیا اور کس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے پردۂ عصمت سے تہمت کو دُور کیا۔[1] ۸۔سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر طعن و تشنیع اور ان کی مدحت کا تعلق کفر و ایمان کے ساتھ ہونا:.... کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں منصوص طریقے سے اس الزام کو بہتان کہہ دیا تو اس کے بعد جو بھی اس میں شک کرے گا وہ قطعی طور پر کافر ہے اور یہ بہت بلند درجہ ہے۔[2] ۹۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کتنا گہرا تعلق تھا:.... اس پر انھیں کتنا یقین اور اعتماد تھا اور انھیں اللہ کی پناہ پر کتنا بھروسہ تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی براء ت نازل فرمائی تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے صرف اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی اور اس کے علاوہ کسی کی بھی حمد و ثنا نہیں کی۔ ۱۰۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا دفاع کرنے والوں کی فضیلت کا بیان: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کے فوائد میں لکھا: ’’اس حدیث میں ام مسطح کی بہت بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے، کیونکہ انھوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں افواہ پھیلانے کی وجہ سے اپنے بیٹے کو ترجیح نہیں دی بلکہ اس جرم کی وجہ سے اسے بددعا دی۔‘‘[3]
Flag Counter