Maktaba Wahhabi

67 - 677
سیّدنا ابن عباس رضی ا للہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((مَنْ کَانَ لَہٗ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِيْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: بِأَبِیْ، فَمَنْ کَانَ لَہٗ فَرَطٌ؟ فَقَالَ: وَ مَنْ کَانَ لَہٗ فَرَطٌ یَا مُوَفِّقَۃُ، قَالَتْ: فَمَنْ لَمْ یَکُنْ لَہٗ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ؟ قَالَ: فَأَنَا فَرَطُ أُمَّتِيْ، لَمْ یُصَابُوْا بِمِثْلِیْ)) [1] ’’میری اُمت میں سے جس کے (فرطان) [2]دو بچے فوت ہو جائیں وہ جنت میں جائے گا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرا باپ قربان جائے جس کا ایک بچہ فوت ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور جس کا ایک بچہ فوت ہو گیا ( وہ بھی جنت میں جائے گا)۔ اے توفیق دی گئی! تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ کی اُمت سے جس کا کوئی بچہ پہلے فوت نہ ہوا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو گویا میں اپنی اُمت کا پہلے جا کر انتظام کرنے والا ہوں ، کیونکہ مجھ جیسے مصائب کسی کو نہیں پہنچے۔‘‘ یہ تمام القابات ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل پر دلالت کرتے ہیں ، جیسا کہ گزشتہ صفحات میں گزر چکا ہے اور ان کو جو القابات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا کیے وہ آپ کی ان کے ساتھ شدید محبت کی دلیل ہیں اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اہمیت اور اہتمام کا ثبوت ہیں ۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اختصار کے ساتھ اسے یوں پکارتے: ’’ یا عائش!‘‘ اے عائش۔ اور عربوں کے ہاں یہ عادت ہے کہ وہ لاڈ پیار سے اس طرح بلاتے ہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا عَائِشُ، ہٰذَا جِبْرِیْلُ یُقْرِئُکِ السَّلَامُ۔ قُلْتُ: وَ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ۔ قَالَتْ: وَ ہُوَ یَرٰی مَا لَا نَرٰی)) [3]
Flag Counter