Maktaba Wahhabi

89 - 677
شارح صحیح بخاری علامہ عینی رحمہ اللہ کے بقول : ’’ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں ہجرت کے سات یا آٹھ ماہ بعد ’’سنح‘‘ کے مقام پر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کیے۔ ‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بقول: ’’ اسماعیلی نے اپنی سند کے ساتھ ہشام سے روایت کی کہ اس کے والد نے ولید کی طرف لکھ بھیجا: تو نے مجھ سے پو چھا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کب وفات پائی؟تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ سے (بغرضِ ہجرت مدینہ) کوچ سے تقریباً تین سال پہلے فوت ہوئیں ۔ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال تھی۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں اپنے قیام کے دوران ان سے ازدواجی تعلقات تب قائم کیے جب وہ نو سال کی تھیں ، تو اس سیاق میں کوئی اشکال نہیں نیز اس سے سابقہ اشکال بھی دُور ہو جاتا ہے، واللہ اعلم۔ ‘‘ جب یہ ثابت ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرتِ مدینہ کے پہلے سال ماہِ شوال میں ان سے ازدو اجی تعلقات قائم کیے تھے تو یہ قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے سات ماہ بعد ان سے ازدواجی تعلقات قائم کیے تھے ، جب کہ امام نووی نے اپنی کتاب ’’التہذیب‘‘ میں اس رائے کو ضعیف کہا ہے۔ حالانکہ اگر ہم ماہِ ربیع الاوّل سے شمار کریں تو یہ رائے ضعیف ثابت نہیں ہوتی۔[2] کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کے وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی۔ ان لوگوں کا استدلال ان تمام استنباطات سے ہے جو وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ان کی بہن سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کی عمروں کے درمیان فرق سے دیکھتے ہیں ، جو حقیقت یہاں واضح کرنا مقصود ہے اور جسے سمجھنا چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ چھ سال کی عمر میں نکاح کی تحدید و تعیین علماء کے اجتہاد پر مبنی نہیں ہے کہ دیکھا جائے کہ غلط کیا ہے اور صحیح کیا ہے۔بلکہ یہ تو ایک ثابت شدہ تاریخی حقیقت ہے جس کی صحت کی تاکید اور جسے ماننے کی ضرورت کی متعدد وجوہ ہیں :
Flag Counter