Maktaba Wahhabi

90 - 677
۱۔اس حقیقت کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہ جن کا اپنا ذاتی معاملہ ہے، وہ خود بیان کرتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ چھ سال کی عمر میں شادی کی، اور جب میں نو سال کی ہوئی تو میرے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازدواجی تعلقات قائم کیے۔‘‘[1] ۲۔یہ روایت کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتابوں میں مروی ہے۔ جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ناموں سے مشہور و متداول ہیں ۔ ۳۔اس روایت کے محکم ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اس کی متعدد اسناد ہیں اور اس روایت کی صرف ایک سند نہیں جیسا کہ کچھ لوگوں نے مشہور کر رکھا ہے۔ اس حدیث کی اسناد کے مفصل مطالعہ کے لیے اس موضوع پر لکھی گئی کتب و مصادر کی طرف رجوع مستحسن ہے۔ ان میں سے بعض کے نام اس حاشیہ نمبر۳ کے آخر میں بھی تحریر ہیں ۔ ۴۔یہ کہ شادی کے وقت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر کی تصریح ان صحابیات سے بھی مروی ہے جو سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آپ کے ساتھ شادی میں رابطہ کار تھیں ۔ [2] ان کی سند کے ساتھ مروی ہے کہ ہمیں ابو سلمہ اور یحییٰ رحمہما اللہ نے یہ حدیث سنائی: ’’جب سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی تو سیّدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بیوی سیّدہ خولہ بنت حکیم آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ شادی نہیں کریں گے؟ آپ نے فرمایا: ’’کس کے ساتھ ؟ ‘‘ انھوں نے کہا: اگر آپ کنواری کے ساتھ چاہیں تو وہ بھی ہے اور اگر آپ بیوہ یا مطلقہ کے ساتھ چاہیں تو وہ بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ عزوجل کی مخلوق میں سے آپ کی محبوب ترین شخصیت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہے۔ ‘‘ مفصل واقعہ مذکور ہے۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں : ’’ بے شک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی نکاح کے وقت عمر چھ سال تھی۔ جب آپ نے ان کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کیے تو اس وقت ان کی عمر نو سال تھی۔ اس حدیث کے بارے میں امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’سیر اعلام النبلاء، ج ۲ ، : ۱۱۳‘‘ میں کہا: ’’یہ مرسل ہے۔‘‘جب کہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ’’البدایۃ والنہایۃ ، ج ۳ ، ص: ۱۲۹ ‘‘ میں کہا: ’’سیاق حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مرسل ہے حالانکہ یہ متصل ہے۔‘‘اور ہیثمی رحمہ اللہ نے ’’مجمع
Flag Counter