Maktaba Wahhabi

91 - 677
الزوائد ، ج ۹ ، ص ۲۲۸‘‘ میں کہا: اس (مذکورہ) راوی کی اکثر احادیث مرسل ہوتی ہیں اور اس کی سند میں محمد بن عمرو بن علقمہ راوی کو متعدد ائمہ نے ثقہ کہا ہے اور اس حدیث کے دیگر رواۃصحیح مسلم کے ہیں ۔ ‘‘ شعیب ارناؤوط رحمہ اللہ نے ’’مسند احمد ‘‘ کی تحقیق کے دوران ج ۶ ، ص : ۲۱۰ پر اسے حسن کہا ہے۔ ۵۔اس واقعہ کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود بھی بیان کیا ہے۔ دیگر راویوں نے بھی ان سے روایت کیا ہے۔ جن مصادر و مراجع میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حالات درج ہیں ان سب کا متفقہ فیصلہ یہی ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی اس حقیقت میں اختلاف نہیں کیا اور یہ کوئی اجتہادی مسئلہ بھی نہیں ۔جب کوئی اپنی ذات کے بارے میں خو د بات کرے تو پھر کسی اور کو اس سے اختلاف کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ۶۔تمام تاریخی مصادر کا اتفاق ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ولادت باسعادت اسلام میں ہوئی جو بعثت نبوی کے چار یا پانچ سال کے بعد کا واقعہ ہے۔جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تصریح کی ہے اور اس بنیاد پر ہجرت کے وقت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر آٹھ یا نو سال بنتی ہے۔ یہ حقیقت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اپنے متعلق بیان کردہ حکایت کے موافق ہے، جو تحریر کی جا چکی ہے۔ ۷۔مصادر اس بات پر بھی متفق ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اٹھارہ سال تھی۔ اس طرح ہجرت کے وقت ان کی عمرنو سال ہی بنتی ہے۔ یہ حقیقت اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی کے وقت عمر کے متعلق بیان کردہ دیگر حقائق میں مکمل موافقت ہے۔ ۸۔سیرت، تاریخ اور سوانح و تراجم کے تمام مصادر میں مروی ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات تریسٹھ سال کی عمر میں ہوئی، اور یہ ۵۷ھ تھا۔اس طرح (نکاح کے وقت) ان کی عمر چھ سال اور ہجرت کے سال ان کی عمر آٹھ سال بنتی ہے اور جب نامکمل سال مکمل شمار کیے جائیں ، جیسا کہ عربوں کی حساب کے دوران عادت ہے تو ہجرت کے سال ان کی عمر آٹھ سال بنتی ہے ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کے بعد ازدواجی تعلقات قائم ہوتے وقت ان کی عمر آٹھ سال اور آٹھ ماہ یعنی نو سال بنتی ہے۔ ۹۔جو کچھ تحریر کر دیا گیا ہے وہ علماء کی اس تحقیق کے بھی موافق ہے جو انھوں نے سیّدہ اسماء بنت ابوبکر صدیق اور سیّدہ عائشہ کی عمروں کے درمیان فرق تحریر کیا ہے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
Flag Counter