Maktaba Wahhabi

130 - 180
((کُلُّ بَنِیْ آدَمَ خَطَّائٌ وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ۔))[1] ’’ہر بنی آدم غلطی کرنے والا ہے اور بہترین خطا کار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں۔‘‘ اس لیے آج سے توبہ کریں اور عمل شرع کردیں اس لیے : عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری اس لیے زندگی کا کچھ بھروسہ نہیں اور پتہ نہیں موت کے بعد کو ن سی منزل ہوگی بقول شاعر: وَکَیْفَ تَنَامُ الْعَیْنُ وَھِیَ قَرِیْرَۃٌ وَلَمْ تَدْرِ فِی أَیِّ الْمَحَلَّیْنِ تَنْزِلُ ’’آنکھ میں نیند کیسے آتی ہے وہ تو مراد کو پہنچنے والی ہے (ٹھنڈک حاصل کرنے والی ہے)لیکن یہ نہیں پتہ کہ موت کے بعد( نیند کے ساتھ جہاں اس کو ٹھنڈک ملنی ہے ) یہ کس منزل میں اترے گی۔ ‘‘ اس لیے موت کے بعد کی منازل کی تیاری کرنی چاہیے وہ تیاری قرآن مجید پر عمل کرنے میں ہے۔ اس لیے صحت و زندگی کو غنیمت جانو اور عمل پیہم کے لیے کمر بستہ ہو جاؤ۔ اس لیے کہ موت کبھی بھی کسی کو مہلت نہیں دیتی۔ اس لیے میرے بھائی ! افسوس کرنا چاہیے اس صحت پر جو دین کے بارے نہ سوچے نہ عمل کرے اور اس زندگی پر جس میں نیک عمل نہ کیا جائے۔ شاعر نے تعجب کیا ہے : عَجِبْتُ مِنْ جِسْمٍ مِنْ صِحَّتِہِ وَمَنْ مَتَی نَامَ إِلٰی الْفَجْرِ وَالْمَوْتُ لَا تُؤْمَنُ خُطْفَاتُہٗ فِی ظُلْمٍ اللَّیْلِ إِذَا یَسْرِیَ ’’مجھے تعجب ہے اس جسم کی صحت پر جو کب سے فجر تک سویا رہتا ہے۔ اور موت
Flag Counter