Maktaba Wahhabi

134 - 180
((نَعَمْ)) ’’جی ہاں ‘‘ تو پھر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ))[1] ’’اے اللہ! گواہ رہنا (کہ میں نے پہنچا دیا ہے )‘‘ ایک دوسری روایت میں جب اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے جواب دیا: ((نَشْہَدُ أَ نَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ۔))[2] ’’ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے پہنچا دیا ہے اور (پیغام الٰہی کا حق) ادا کر دیا ہے اور نصیحت کر دی ہے ‘‘ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’ جو شخص یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چھپا لیا ہے اس نے یقینا جھوٹ بولا ہے۔‘‘[3] چنانچہ خود اس قرآن مجید کو آگے پہنچانے کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی حکم دیا : ((بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَلَوْ آیَۃً۔))[4] ’’میری طرف سے پہنچا دو خواہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو۔ ‘‘ خطبہ حجۃ الوداع میں سب صحابہ رضی اللہ عنہم (جو تقریباً سوا لاکھ تھے ) کو حکم دیا: ((فَلْیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ۔)) [5] ’’پس جو حاضر ہے و ہ غائب کو پہنچا دے۔‘‘ چنانچہ قیامت تک کے لیے فریضہ تبلیغ دین (تبلیغ قرآن) کا بوجھ اُمت محمدیہ کے
Flag Counter