Maktaba Wahhabi

37 - 180
الدُّنْیَا فَإِنَّ مَنْزِلَتَکَ عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ کُنْتَ تَقْرَأُہَا۔)) [1] ’’قاری قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھ اور سیڑھیاں (جنت کی ) چڑھتا چلا جا اور جس طرح تو دنیا میں ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا آج بھی پڑھ ( جنت میں ) تیری منزل وہاں ہے جہاں تو آخری آیت پڑھے گا۔ ‘‘ اور ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بھی فرمایا تھا : ((یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ إِذَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ اقْرَأْ وَاصْعَدْ فَیَقْرَأُ وَیَصْعُدُ لِکُلِّ آیَۃٍ دَرَجَۃً حَتّٰی یَقْرَأْ آخِرَ شَیْیئٍ مَعَہُ۔)) [2] ’’قاری قرآن جب جنت میں داخل ہوگا تو اس کو کہا جائے گا کہ پڑھ اور سیڑھیاں چڑھ وہ قرآن مجید پڑھتا جائے گا اور سیڑھیاں چڑھتا جائے گا (ہر آیت کے بدلے ایک درجہ (منزل) چڑھے گا ) حتی کہ آخری آیت جو اس نے یاد کی ہوگی اس کو پڑھے گا۔ ‘‘ اور یہی اس کا مقام ہوگا تو ان دو حدیثوں سے قاری قرآن کا جو انفرادی اور بے مثال و بے نظیر اعزاز ظاہر ہوتا ہے اس کے حصول کو وہی شخص ممکن بنا سکتا ہے جس کو قرآن مجید سے بے پناہ محبت ہو اور وہ قرآن مجید کی محبت تمام کائنات کی محبتوں پر مقدم کرتا ہو۔ تو دیکھیں یہ قاری قرآن جس کو دنیا دار حقیر خیال کرتے ہیں قیامت کے روز کہ جس دن ساری خلقت نَفْسِیْ نَفْسِیْ کر رہی ہوگی اس دن اس کو سب سے پہلے تو قرآن مجید کی سفارش پر جنت میں داخل کیا جائے گا پھر جنت کے داخلے کے بعد اس کو حکم ہوگا کہ اے قاری قرآن اب تو قرآن کی تلاوت کرتا جا اور جنت کی سیڑھیاں چڑھتا جا اور وہ پڑھتا جائے گا اور سیڑھیاں چڑھتا جائے گا حتیٰ کہ آخری آیت تلاوت کرے گااور وہاں اس کا مقام ہوگا۔ اے کاش مسلمان اس اعزاز کو سمجھ لیں تو کبھی قرآن مجید سے دور نہ ہوں اور یہ بات بھی ذہن نشین رہنی
Flag Counter