Maktaba Wahhabi

41 - 180
سرپر ماررہا تھا اس کا سر کچل دیتا پھر پتھر وہاں سے لڑھک جاتا پھر وہ پکڑتا اور مارتا اور اس کا سر کچل دیتا تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ تو دونوں فرشتوں نے جواب دیا یہ وہ شخص ہے کہ ((یَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَیَرْفُضَہٗ وَیَنَامُ عَنِ الصَّلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ۔)) جس نے قرآن کو لیا حفظ کیا، پھر اس کو چھوڑ دیا ترک کر دیا اور فرضی نمازوں کے وقت سویا رہتا تھا ((وَیَفْعَلُ بِہٖ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) قیامت تک اس کے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا۔ (البخاری:1386)لیکن جو شخص قرآن مجید کی نعمت مل جانے کے بعد اس کی قدر کرتا ہے اس کو پڑھتا ہے اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے تو یہ قرآن قیامت کے دن جب قاری قرآن کی قبر کھلے گی اور وہ باہر آئے گا تو اسے ملے گا ایک دبلے آدمی کی شکل میں اور کہے گا کہ کیا تو نے مجھے پہچانا تو قاری کہے گا نہیں پھر پوچھے گا اور یہی جواب دے گا پھر قرآن مجید جو کہ ایک دبلے آدمی کی شکل میں ہوگا اس کو کہے گا کہ میں تیرا ساتھی قرآن مجید ہوں جس کی وجہ سے تو پیاسا رہتا اور رات کو جاگتا رہتا تھا ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہوتا ہے آج تو بھی اپنی تجارت کے پیچھے ہے پھر اس کے سر پر تاج رکھا جائے گا اور اس کے والدین کو خلعت پہنایا جائے گا پھر اس کو کہا جائے گا کہ پڑھ اور جنت کے درجات چڑھتا جا اور اس کی منازل طے کرتا جا تو وہ پڑھتا جائے گا اور چڑھتا جائے گا۔[1] ایسا مقام و عزت کیوں نہ ملے (اس لیے کہ اس نے قرآن سے وفاداری کی ) اور باعث عزت و شرف ہو چنانچہ اسی لیے اِمام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا : بِنَفْسِیْ مَنِ اسْتَہْدٰی إِلَی اللّٰہِ وَحْدَہٗ وَکَانَ لَہٗ الْقُرْآنُ شِرْبًا وَمَغْسَلًا ہُوَ الْمُجْتَبٰی یَغْدُوْ عَلَی النَّاسِ کُلِّہِمْ قَرِیْبًا غَرِیْبًا مُسْتَمَالًا مُؤَمَّلًا ’’میں قربان جاؤں اس شخص کے کہ جو اللہ وحدہ سے ہدایت کا طالب ہوا اور
Flag Counter