Maktaba Wahhabi

14 - 42
ہے بلکہ اسلام نے خود ان تمام چیزوں کی ازحد حوصلہ افزائی کی مگر ان کے استعمال کو اللہ رب العزت کے نازل کردہ دین (قرآن و سنت) کی حدود کے تابع رکھا ہے۔چنانچہ قائد کے لئے ضروری ہے کہ اس میں یہ تمام صفات جمع ہوں لیکن ان کا استعمال اللہ تعالیٰ کے کلمہ کو بلند کرنے کے لئے ہو نہ کہ اپنے ملک کی سرحدیں بڑھانے کیلئے یا لوگوں کو تہِ تیغ کر کے مال و دولت حاصل کرنے کیلئے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ حدود بھی متعین فرمائی ہیں مثلاً فرمایا ہے: ﴿وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ ِللّٰہِ﴾ یعنی ’’کافروں سے اس وقت تک لڑو جب تک (کفر و شرک والا) فتنہ ختم نہ ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آ جائے۔ اسی طرح فرمایا: ﴿فَاِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتّٰی اِذَا اَثْخَنْتُمُوْھُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ … حَتّٰی تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَھَا﴾ ’’پس جب کافروں سے تمہاری مڈبھیڑ ہو تو ان کی گردنوں پر وار مارو۔جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید و بند سے گرفتار کرو … (اور یہ قتال اس وقت تک کرتے رہو) جب تک (مد مقابل فریق) لڑائی (میں) اپنے ہتھیار نہ رکھ دے‘‘۔ چنانچہ آیت کے ضمن میں یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ قائد اپنے ساتھیوں کو ہمیشہ مسلح رکھتا ہے،انہیں نہ تو خود غیر مسلح کرتا ہے اور نہ کبھی غیر مسلح ہونے دیتا ہے بلکہ اس فن کی تمام جزئیات پر مکمل عبور حاصل کرنا اور اپنے ساتھیوں کو بہترین ٹریننگ کروانا بھی قائد ہی کی ذمہ داری ہے۔اسی طرح فرمایا: ﴿فَقَاتِلُوا آئِمَۃ الْکُفْرِ﴾
Flag Counter