Maktaba Wahhabi

33 - 42
الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا﴾ (آل عمران:14) چنانچہ ’’قائد‘‘ کو ان سب چیزوں سے شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے بہترین فائدہ تو اٹھانا ہے مگر ان چیزوں کی وجہ سے وہ نہ تو اللہ رب العزت کی یاد سے غافل ہو اور نہ ہی ان کی وجہ سے بلیک میل ہو۔جہاں قائد ان چیزوں سے اپنے دامن کو آلودہ نہ ہونے دے وہیں عوام الناس کو بھی ان چیزوں کی آلودگی سے بچائے۔ہاں یہ چیزیں اللہ کے دین کے دشمنوں کی سب سے بڑی کمزوریاں ہیں جن سے بآسانی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے مثلاً: ایاس بن سلمہ اپنے والد سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے کہا کہ ہم نے (قبیلہ) فزارہ سے جہاد کیا اور ہمارے سردار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے جنہیں ہمارا امیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنایا تھا۔جب ہمارے اور پانی کے درمیان میں ایک گھڑی کا فاصلہ رہ گیا (یعنی اس پانی سے جہاں قبیلہ فزارہ رہتے تھے)،تو ہم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے پچھلی رات کو اتر پڑے۔پھر ہر طرف سے حملہ کرتے ہوئے پانی پر پہنچے۔وہاں جو مارا گیا سو مارا گیا اور کچھ قید ہوئے اور میں ایک گروہ کو دیکھ رہا تھا جس میں (کافروں کے) بچے اور عورتیں تھیں میں ڈرا کہ کہیں وہ مجھ سے پہلے پہاڑ تک نہ پہنچ جائیں،میں نے ان کے اور پہاڑ کے درمیان میں ایک تیرا مارا،تو تیر کو دیکھ کر وہ ٹھہر گئے۔میں ان سب کو ہانکتا ہوا لایا۔ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی جو چمڑا پہنے ہوئے تھی۔اس غیر مسلم عورت کے ساتھ اس کی غیر مسلم بیٹی بھی تھی جو کہ عرب کی حسین ترین نوجوان لڑکی تھی۔میں ان سب کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس لایا،تو اُنہوں نے وہ غیر مسلم لڑکی مجھے انعام کے طور پر دے دی۔جب ہم مدینہ پہنچے اور میں نے ابھی اس لڑکی کا کپڑا تک نہیں کھولا تھا (یعنی اس سے ہمبستری نہیں کی تھی) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بازار میں ملے اور فرمایا کہ اے
Flag Counter