ان کی بابت ایسی ایسی کرامات بیان کی جاتی ہیں جن سے یہی باور کرایا جاتاہے کہ وہ کائنات میں ہر قسم کا تصرف کرسکتے ہیں اور اپنی مجلسوں اور وعظوں میں ان کے اندر اللہ تعالیٰ والی صفات کا اثبات کرتے ہیں۔ مثال کے طورپر یہ نظم دیکھیے جو اس فرقے کے سب سے اہم اور مستندرسالے میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں مشرکانہ عقیدے کا نہایت و اشگاف الفاظ میں اظہار ہے۔ ذرا سینے پر ہاتھ رکھ کر ملاحظہ فرمائیے!
شیخ جیلانی میں خدائی صفات کے اثبات پر مبنی مشرکانہ نظم
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے، بغداد والے کے
بلائیں ٹال دینا کام کس کا، غوثِ اعظم کا
جہازِ تاجراں گرداب سے فورًا نکل آیا
وظیفہ جب انھوں نے پڑھ لیا یا غوثِ اعظم کا
گئے اِک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقا
سمجھ میں آ نہیں سکتا معمہ غوثِ اعظم کا
شفا پاتے ہیں صدہا جاں بلب امراضِ مہلک سے
عجب دارالشفا ہے آستانہ غوثِ اعظم کا
|