Maktaba Wahhabi

40 - 80
حافظ ابن جوزی نے {فَصَلِّ لِرَبِّکَ} کی تفسیر میں تحریر کیا ہے، کہ اس نماز کے بارے میں تین اقوال ہیں اور ان میں سے پہلا قول یہ ہے، کہ اس سے مراد نمازِ عید ہے۔[1] مذکورہ بالا حضراتِ ائمہ کی تفسیر کے مطابق اللہ عزوجل نے نمازِ عید پڑھنے کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کا کسی بات کا حکم دینا اس بات کی فرضیّت اور وجوب پر دلالت کرتا ہے۔[2] ۲: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نمازِ عید ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ امام ابوداؤد نے حضرت عمیر بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انھوں نے اپنے چچاؤں سے، جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، روایت بیان کی ہے، کہ: ’’أَنَّ رَکْبًا جَاؤُا إِلَی النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَشْہَدُوْنَ أَنَّہُمْ رَأَوُا الْہِلَالَ بِالْأَمْسِ، فَأَمَرَہُمْ أَنْ یُّفْطِرُوْا، وَإِذَا أَصْبَحُوْا یَغْدُوْا إِلٰی مُصَلَّاھُمْ۔‘‘[3] ’’سواروں کی ایک جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس بات کی شہادت دی کہ انھوں نے کل شام[شوال کا]چاند دیکھا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں(یعنی حضراتِ صحابہ) کو حکم دے دیا، کہ روزہ افطار کردو اور کل صبح[نمازِ عید کے لیے]عید گاہ آجاؤ۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضراتِ صحابہ کو نمازِ عید کے
Flag Counter