Maktaba Wahhabi

11 - 93
اللّٰه وَأَنَّ مُحَـمَّدًا عَبْـدُہُ وَرَسُـوْلُـہُ ‘‘آپ نے ارشاد فرمایا ’’جا‘اﷲمعاف کرنے والا اور گناہوں کو نیکیوں میں بدلنے والا ہے‘‘اس نے عرض کیا ’’کیا میرے سارے گناہ اور جرم معاف ہوجائیں گے ؟‘‘رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ہاں تیرے سارے گناہ اور جرم معاف ہوجائیں گے ‘‘(بحوالہ ابن کثیر) غور فرمائیے! ایک طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی چچا جس نے عمر بھر دین کے معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا حق ادا کیا لیکن عقیدۂ توحید پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے جہنم کا مستحق ٹھہرا دوسری طرف ایک اجنبی شخص جس کا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خونی رشتہ نہیں اور وہ خود اپنے بے پناہ گناہوں کا اعتراف بھی کررہا ہے محض عقیدہ ٔ توحید پر ایمان لے آنے کی وجہ سے جنت کا مستحق ٹھہرا ۔ اس ساری گفتگو سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ قیامت کے دن نجات کا تمام تر دارومدار انسان کے عقیدہ پر ہوگا اگر عقیدہ کتاب وسنت کے مطابق خالص توحید پر مبنی ہوا تو نیک اعمال قابل اجر وثواب ہوں گے ‘اور گناہ قابل بخشش اور قابل معافی ہوں گے لیکن اگر عقیدہ ‘توحید کے بجائے شرک پر مبنی ہوا تو روئے زمین کے برابر نیک اعمال بھی نامقبول اور مردود ہوں گے۔ عقیدہ توحید کی وضاحت توحید کا مادہ ’’وحد‘‘ہے اور اس کے مصادر میں سے ’’وحد‘‘ اور ’’وحـدۃ‘‘زیادہ مشہور ہیں جس کامطلب ہے اکیلا اور بے مثال ہونا ’’وحیـد‘‘ یا ’’وحـد‘‘اس ہستی کو کہتے ہیں جو اپنی ذات میں اور اپنی صفات میں اکیلی اور بے مثال ہو ’’وحـد‘‘کا واو ہمزہ سے بدل کر ’’احـد‘‘بنا ہے ۔یہی لفظ سورہ اخلاص میں اﷲتعالیٰ کے لئے استعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہاﷲتعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں اکیلا اور بے مثال ہے کوئی دوسرا اس جیسا نہیں جو اس کی ذات اور صفات میں شریک ہو۔ توحید کی تین اقسام ہیں ۔(۱)توحید ذات (۲)توحید عبادت (۳)توحید صفات۔ذیل میں ہم تینوں اقسام کی الگ الگ وضاحت پیش کررہے ہیں۔
Flag Counter