Maktaba Wahhabi

49 - 93
اﷲتعالیٰ کے محبوب اور پیارے ہوتے ہیں اس لئےاﷲتعالیٰ کی بارگاہ بلند وبرتر تک حاصل کرنے کے لئے اولیاء کرام اور بزرگوں کا وسیلہ یا واسطہ پکڑنا بہت ضروری ہے کہا جاتا ہے کہ جس طرح دنیا میں کسی افسر اعلیٰ تک درخواست پہنچانے کے لئے مختلف سفارشوں کی ضرورت پڑتی ہے اسی طرحاﷲتعالیٰ کی جناب میں اپنی حاجت پیش کرنے کے لئے وسیلہ پکڑنا ضروری ہے اگر کوئی شخص بلاوسیلہ اپنی حاجت پیش کرے گا تو وہ اسی طرح ناکام ونامراد رہے گا جس طرح افسر اعلیٰ کو بلاسفارش پیش کی گئی درخواست بے نیل ومرام رہتی ہے‘قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے اس عقیدہ کاذکر درج ذیل الفاظ میں کیا ہے ۔ ﴿ وَالَّذِ یْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِـہٖ اَوْلِیَآئُ مَا نَعْبُدُ ھُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُونَا اِلَیااللّٰه زُلْفٰی ﴾ ترجمہ:’’وہ لوگ جنہوں نےاﷲتعالیٰ کے سوا دوسروں کو اپنا سرپرست بنارکھا ہے (وہ اپنے اس فعل کی توجیہ یہ کرتے ہیں کہ )ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں تاکہ وہ اﷲتعالیٰ تک ہماری رسائی کرادیں۔(سورہ زمرآیت۳) شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ سے منسوب درج ذیل اقتباس اسی عقیدے کی ترجمانی کرتا ہے ’’جب بھی اﷲتعالیٰ سے کوئی چیز مانگو میرے وسیلہ سے مانگو تاکہ مراد پوری ہو اور فرمایا کہ جو کسی مصیبت میں میرے وسیلے سے مدد چاہے ‘اس کی مصیبت دور ہو ‘اور جوکسی سختی میں میرا نام لے کر پکارے اسے کشادگی حاصل ہو ‘جو میرے وسیلے سے اپنی مرادیں پیش کرے تو پوری ہوں ‘‘[1] چنانچہ شیخ کے عقیدت مند ان الفاظ سے دعا مانگتے ہیں۔ ’’الٰھی بحرمۃ غوث الثقلین اقض حاجتی‘‘(یعنی اےاﷲدونوں جہان کے فریاد رس ‘عبدالقادر جیلانی ‘کے صدقے میری حاجت پوری فرما)جناب احمد رضا خاں بریلوی فرماتے ہیں’’اولیاء سے مدد مانگنا انہیں پکارنا ان کے ساتھ توسل کرنا امر مشروع اور شئی مرغوب ہے جس کا انکار نہ کرے گا مگر ہٹ دھرم یا دشمن انصاف۔‘‘ [2] وسیلہ پکڑنے کے سلسلہ میں حضرت جنید بغدادی کا درج ذیل واقعہ بھی قابل ذکر ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ یا ا ﷲیا ا ﷲکہہ کر دریا عبور کرگئے لیکن مرید سے کہا کہ یاجنید یاجنید کہہ کر چلا آ ‘پھر
Flag Counter