Maktaba Wahhabi

55 - 93
’’جب شیخ عبدالقادر جیلانی جہان فانی سے عالم جاودانی میں تشریف لے گئے تو ایک بزرگ کو خواب میں بتایا کہ منکر نکیر نے جب مجھ سے مَنْ رَ بُّـکَ (یعنی تیرا رب کون ہے)پوچھا تومیں نے کہا اسلامی طریقہ یہ ہے کہ پہلے سلام اور مصافحہ کرتے ہیں چنانچہ فرشتوں نے نادم ہوکر مصافحہ کیا تو شیخ عبدالقادر جیلانی نے ہاتھ مضبوطی سے پکڑلئے اور کہا کہ تخلیقِ آدم کے وقت تم نے﴿ أَ تَجْعَلَ فِیھَـا مَـنْ یُّفْسِـدُ فِیْھَـا ﴾ ترجمہ ۔’’کیا تو پیدا کرتا ہے اسے جو زمین میں فساد برپا کرے‘‘ کہہ کر اپنے علم کواﷲتعالیٰ کے علم سے زیادہ سمجھنے کی گستاخی کیوں کی نیز تمام بنی آدم کی طرف فساد اور خوں ریزی کی نسبت کیوں کی ؟تم میرے ان سوالوں کا جواب دوگے تو چھوڑوں گا ورنہ نہیں ‘منکر نکیر ہکا بکا ایک دوسرے کامنہ تکنے لگے اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کی مگر اس دلاور ‘یکتائے میدان جبروت اور غواث بحر لاہوت کے سامنے قوت ملکوتی کیا کام آتی ‘مجبوراً فرشتوں نے عرض کیا حضور !یہ بات سارے فرشتوں نے کہی تھی لہٰذا آپ ہمیں چھوڑیں تاکہ باقی فرشتوں سے پوچھ کر جواب دیں حضرت غوث الثقلین رحمہاﷲنے ایک فرشتے کو چھوڑا دوسرے کو پکڑرکھا ‘فرشتے نے جاکر سارا حال بیان کیا تو سب فرشتے اس سوال کے جواب سے عاجز رہ گئے تب باری تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا کہ میرے محبوب کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنی خطا معاف کراؤ ‘جب تک وہ معاف نہ کرے گا رہائی نہ ہوگی ‘چنانچہ فرشتے محبوب سبحانی رضی اﷲ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عذر خواہ ہوئے ‘حضرت صمدیت (یعنی اﷲ تعالیٰ )کی طرف سے بھی شفاعت کا اشارہ ہوا ‘اس وقت حضرت غوث اعظم نے جناب باری تعالیٰ میں عرض کی اے خالق کُل! ربِّ اکبر !اپنے رحم وکرم سے میرے مریدین کو بخش دے اور ان کو منکر نکیر کے سوالوں سے بری فرمادے تو میں ان فرشتوں کا قصور معاف کرتا ہوں ‘فرمان الٰہی پہنچا کہ میرے محبوب!میں نے تیری دعاقبول کی فرشتوں کو معاف کر ‘تب جناب غوثیت مآب نے فرشتوں کو چھوڑا اور وہ عالم ملکوت کو چلے گئے (ملحضا) [1] غور فرمائیے اس واقعہ میں اولیاء کرام کے بااختیار ہونے ‘اولیاء کرا م کا وسیلہ پکڑنے اور اولیاء کرام کو
Flag Counter