Maktaba Wahhabi

69 - 93
ہیں جن سے خون بہہ رہا ہے ۔‘‘ (ابن خزیمہ) ہندوستان کے ایک مشہور صوفی بزرگ حضرت بوعلی قلند رحمہ اللہ کا عرس شریف بھی اسی مبارک مہینے (۱۳رمضان)میں پانی پت کے مقام پر منعقد ہوتا ہے دین خانقاہی میں رمضان کے علاوہ باقی فرائض کا کتنا احترام پایا جاتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صوفیاء کے نزدیک تصور شیخ (تصور شیخ یہ ہے کہ دوران نماز اپنے مرشد کا تصور ذہن میں قائم کیا جائے) کے بغیر ادا کی گئی نماز ناقص ہوتی ہے ‘حج کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مرشد کی زیارت حج بیت اللہ سے افضل ہے ۔دین اسلام کے فرائض کے مقابلے میں دین خانقاہی کے علمبردار کانقاہوں‘مزاروں ‘درباروں اور آستانوں کو کیا مقام اور مرتبہ دیتے ہیں اس کا اندازہ خانقاہوں میں لکھے گئے کتبوں ‘یا اولیاء کرام کے بارے میں عقیدتمندوں کے لکھے ہوئے اشعار سے لگایا جاسکتا ہے ‘چند مثالیں ملاحظہ ہوں : ۱ مدینہ بھی مطہر ہے مقدس ہے علی پور ادھر جائیں تو اچھا ہے ادھر جائیں تو اچھا ہے ۲ مخدوم کا حجرہ بھی گلزار مدینہ ہے یہ گنج فریدی کا ا نمول نگینہ ہے ۳ دل تڑپتا ہے جب روضے کی زیارت کے لئے پاک پتن تیرے حجرے کو میں چوم آتا ہوں ۴ آرزو ہے کہ موت آئے تیرے کوچے میں رشک جنت تیرے کلیر کی گلی پاتا ہوں ۵ چاچڑ وانگ مدینہ دسے تے کوٹ مٹھن بیت ا ﷲ ظاہر دے وچ پیر فریدن تے باطن دے وچ ا ﷲ ترجمہ:چاچڑ (جگہ کا نام )مدینہ کی طرح ہے اور کوٹ مٹھن (جگہ کانام)بیت اللہ شریف کی طرح ہے ‘ہمارا مرشد ‘پیر فرید ظاہر میں تو انسان ہے لیکن باطن میں اﷲہے۔ بابا فریدگنج شکر-----کے مزار پر ’’زبدۃ الانبیاء(یعنی تمام انبیاء کرام کا سردار)کا کتبہ لکھا گیا ہے‘
Flag Counter