Maktaba Wahhabi

88 - 93
سے موسم بہار کے خدا جب باہم کھیلتے تو ’’کاما دیوتا ‘‘اپنے پھولوں کے تیروں سے ’’شیودیوتا‘‘پر بارش کرتے اور شیودیوتا اپنی تیسری آنکھ سے ان تیروں پر نگاہ ڈالتے تو یہ تیر بجھی ہوئی خاک کی شکل میں تباہ ہوجاتے اور وہ ہرقسم کے نقصان سے محفوظ رہتا کیونکہ وہ جسمانی شکل سے آزاد تھا۔(مقدمہ ارتھ شاستر :۹۰) (۴)ہندوؤں کے ایک دیوتا لارڈ گنیش کے والد شیوجی کے بارے میں روایت ہے کہ دیوی پاروتی[1] (ان کی بیوی کا نام )نے ایک دن تہیہ کیاکہ لارڈ شیو ان کے غسل کے وقت شرارتاً غسل خانہ میں گھس کر انہیں پریشان کرتے ہیں چنانچہ اس کا سدباب کرنے کے لئے ایک انسانی پتلابنایا اور اس میں جان ڈال کر اسے غسل خانے کے دروازے پر پہرہ کے لئے بٹھادیا پھر یہ ہوا کہ شیوجی حسب عادت دیوی پاروتی کے چھیڑنے اور ستانے کے لئے غسل خانہ کی سمت چلے آئے ۔ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے غسل خانہ کے دروازے پر ایک خوبصورت بچے کو پہرہ دیتے دیکھا شیوجی نے غسل خانے میں گھسنے کی کوشش کی تو اس بچے نے راستہ روک لیا شیوجی کو اس مزاحمت پر اتنا غصہ آیا کہ انہوں نے ترشول (تین نوک کا نیزہ)سے اس کا سر کاٹ کر دھڑ سے الگ کردیا ‘دیوی پاروتی کے لئے یہ قتل شدید صدمے کا موجب بنا تب شیوجی نے ملازمین کو حکم دیا کہ وہ فوری کسی کا سر کاٹ کرلے آئیں‘ملازمین بھاگ نکلے تو سب سے پہلے ان کا سامنا ہاتھی سے ہوا اور وہ ہاتھی کا سرکاٹ کے لے آئے شیوجی نے بچے کے دھڑ پر ہاتھی کا سر جماکر پھر سے جان ڈال دی اور دیوی پاروتی بچے کی نئی زندگی سے بہت خوش ہوئیں ۔[2] ہندو مت کی تعلیمات کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ مسلمانوں کے ایک بڑے فرقہ ’’اہل تصوف‘‘کے عقائد اور تعلیمات ہندو مذہب سے کس قدر متاثر ہیں عقیدۃ الوحدت الوجود اور حلول یکساں ۔عبادت اور ریاضت کے طریقے یکساں ۔بزرگوں کے مافوق الفطرت اختیارات یکساں اور بزرگوں کی کرامات کا سلسلہ بھی یکساں اگر کوئی فرق ہے تو وہ ہے صرف ناموں کا ۔تمام معاملات میں ہم آہنگی اور یکسانیت پالینے کے بعد ہمارے لئے ہندوستان کی تاریخ میں ایسی مثالیں باعث تعجب نہیں رہتیں کہ ہندو
Flag Counter