حصے کی نعمتیں دنیا کی زندگی میں لے چکے اور ان کا لطف اٹھا چکے آج تمہیں رسواکن عذاب دیا جائے گا اس تکبر کی وجہ سے جو تم نے ناحق زمین میں کیا او رجو نافرمانیاں کرتے رہے۔‘‘(سورۃ الاحقاف،آیت نمبر20) مسئلہ 60:کفار کودنیا میں زیادہ سے زیادہ نعمتیں دینے کا مقصد ان کے گناہوں میں اضافہ کرنا اور پھر آخرت میں رُسوا کن عذاب دینا ہے۔ ﴿وَلاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْ ٓا اَنَّمَا نُمْلِیْ لَہُمْ خَیْرٌ لِّاَنْفُسِہِمْ ط اِنَّمَا نُمْلِیْ لَہُمْ لِیَزْدَادُوْ ٓا اِثْمًاج وَلَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾(178:3) ’’یہ ڈھیل جو ہم کافروں کو دے رہے ہیں اسے یہ اپنے لئے بہتر نہ سمجھیں ہم انہیں ڈھیل اس لئے دے رہے ہیں تاکہ یہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے رہیں پھر ان کے لئے سخت رسوا کن عذاب ہوگا۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر178) مسئلہ 61:کافروں کی دنیاوی شان و شوکت اور آن بان بالکل عارضی اور حقیر ہے جس کے بعد انہیں جہنم کا ابدی عذاب ملے گا۔ ﴿لاَ یَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِی الْبِلاَدِ،مَتَاعٌ قَلِیْلٌ قف ثُمَّ مَاْوٰہُمْ جَہَنَّمُ ط وَ بِئْسَ الْمِہَادُ﴾(197-196:3) ’’اے نبی!دنیا کے ملکوں میں کافروں کی چلت پھرت تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے یہ دنیا کی زندگی کا مزہ بہت ہی تھوڑا ہے(اس کے بعد)یہ لوگ جہنم میں جائیں گے جو کہ بدترین ٹھکانہ ہے۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر197-196) وضاحت: یاد رہے ایمان کے ساتھ مادی ترقی معیوب نہیں بلکہ مطلوب ہے لیکن کفر کے ساتھ مادی ترقی باعث عذاب و عقاب ہے۔ مسئلہ 62:اہل ِایمان کے لئے کفار کا مال،دولت اور سامان عیش و عشرت قطعاً قابل رشک نہیں ہونا چاہئے۔ |