Maktaba Wahhabi

192 - 195
کی کتاب ہے اور بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے اور بدترین کام دین میں نئی بات ایجاد کرنا ہے اور ہر بدعت(نئی ایجاد شدہ چیز)گمراہی ہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 218:کفار ومشرکین کے مرنے کے بعد ان کے لئے مغفرت کی دعا نہ کی جائے۔ ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی مِنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ﴾(113:9) ’’نبی کے لئے اوردوسرے مسلمانوں کے لئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں خواہ وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ انہیں یہ معلوم ہو چکا ہے کہ مشرک جہنمی ہیں۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر113) مسئلہ 219:کافروں کو پہلے سلام نہ کیا جائے۔ عَنْ اَبِیُ ہُرَیْرَۃَ رَضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ((لاَ تَبْدَؤُا الْیَہُوْدَ وَلاَ النَّصَارٰی بِالسَّلاَمِ وَ اِذَا لَقِیْتُمْ اَحَدَہُمْ فِیْ طَرِیْقٍ فَاضْطَرُّوْہُ اِلٰی اَضْیَقِہٖ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہود و نصاریٰ کو پہلے سلام نہ کہو اور جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو تو اسے تنگ راہ کی طرف چلنے پر مجبور کردو۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: تنگ راہ کی طرف چلنے پر مجبور کرنے سے مراد یہ ہے کہ جس راستہ پرمسلمان چل رہے ہوں وہ اس راستے سے الگ ہوکر چلیں تاکہ اسے اپنے غیر مسلم ہونے کا احساس ہو،لیکن یہ حکم اس وقت ہے جب راستہ پرہجوم ہو۔ مسئلہ 220:کفار کو وعلیکم السلام نہ کہا جائے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ اَصْحَابَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالُوْا لِلنَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنَّ أَہْلَ الْکِتَابِ یُسَلِّمُوْنَ عَلَیْنَا فَکَیْفَ نَرُدُّ عَلَیْہِمْ ؟ فَقَالَ((فَقُوْلُوْا وَ عَلَیْکُمْ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا
Flag Counter