Maktaba Wahhabi

39 - 125
ثابت کرنے سے فرار اختیار کیا ہے۔(ص) ﴿قُلْ إِن کُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰهُ﴾ بمعنی انہ یثیبکم۔(۱۲۰ /۴۹) ٭ صفت ’’محبت‘‘پر سورہ بقرہ کی آیت نمبر(۲۲۲)کے تحت حاشیہ میں گفتگو ہوچکی ہے۔[1](ص) ﴿وَإِنِّیْ سَمَّیْْتُہَا مَرْیَمَ وِإِنِّیْ أُعِیْذُہَا بِکَ وَذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیْْطَانِ الرَّجِیْمِ﴾ فی الحدیث:ما من مولود یولد إلا مسہ الشیطان۔۔الخ(۱۲۱ /۴۹) ٭ بخاری(۳۴۳۱)مسلم(۲۳۶۶)بروایت ابو ہریرہ۔ ﴿وَکَفَّلَہَا زَکَرِیَّا﴾(۱۲۱ /۵۰) (کَفَلَھَا)بغیر تشدید کے نافع،ابن کثیر،ابوعمرو اور ابن عامر کی قراء ت ہے۔ ﴿فَأَنفُخُ فِیْہِ فَیَکُونُ طَیْْراً بِإِذْنِ اللّٰه﴾فخلق لھم الخفاش۔لأنہ أکمل الطیر خلقاً۔۔الخ(۱۲۴ /۵۱) ٭ ’’لأنہ أکمل الطیرخلقا ‘‘ یہ عبارت ابو السعود کی طرف سے مدرج ہے،اور اس کا مقصد علت بیان کرنا ہے۔اور یہ’’خلق‘‘ ان لوگوں کے مطالبہ پر ہوا تھا،جیساکہ حاشیۃ الجمل سے معلوم ہوتا ہے۔ اور ’’لتمیز فعل المخلوق‘‘ سے مراد ’’لأجل أن یتمیز…‘‘ ہے جیسا کہ(بیت الأفکار سے طبع)بعض نسخوں میں متن کے اندر اسی طرح آیا ہے۔حاشیۃ الجمل سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عبارت(لتمیز فعل المخلوق…أن الکمال للّٰه)ابو السعود کی ہے نہ کہ سیوطی کی،واللّٰه أعلم۔[2]
Flag Counter