﴿وَزَادَکُمْ فِیْ الْخَلْقِ بَصْطَۃً﴾
وکان طویلہم مائۃ ذراع وقصیرہم ستین(۳۳۰ /۱۳۵)
٭ یہ مبالغہ ہے،ایسا ثابت نہیں ہے،یہ خرافات سے زیادہ قریب ہے۔(ص)
﴿قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِہِ﴾
بتحقیق الہمزتین وإبدال الثانیہ ألفا(۳۴۲ /۱۳۹)
l حاشیۃ الجمل میں ہے کہ ’’الثانیۃ‘‘ کی جگہ ’’الثالثۃ‘‘ درست ہے،یہ تیسرا ہمزہ فعل کا فا کلمہ ہے۔
﴿فَلَمَّا تَجَلَّی رَبُّہُ لِلْجَبَلِ﴾
کما في حدیث صححہ الحاکم(۳۴۷ /۱۴۰)
٭ مستدرک حاکم(۲ /۳۲۰)
﴿وَالَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا وَلِقَاء الآخِرَۃِ حَبِطَتْ أَعْمَالُہُمْ﴾
فلا ثواب لہم لعدم شرطہ(۳۴۹ /۱۴۱)
٭ اعمال کے مقبول ہونے کی شرط اسلام ہے۔اسلام کے بغیر کوئی عمل مقبول نہیں۔
﴿فَلَمَّا عَتَوْاْ عَن مَّا نُہُواْ عَنْہُ۔۔۔خَاسِئِیْن﴾
وروی الحاکم عن ابن عباس أنہ رجع إلیہ وأعجبہ(۳۵۶ /۱۴۳)
٭ مستدرک حاکم(۳۲۵۴،۲ /۳۵۲)تلخیص میں اس روایت کو صحیح کہا ہے۔
﴿وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّۃٌ۔۔﴾
ہم أمۃ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کما في حدیث۔(۳۶۰ /۱۴۵)
٭ تفسیر طبری(۱۵۴۶۹،۱۵۴۷۱،سورہ اعراف:۱۸۱)
﴿فَلَمَّا آتَاہُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَہُ شُرَکَاء۔۔۔۔۔﴾
وروي سمرۃ۔۔۔۔من وحي الشیطان وأمرہ۔(۳۶۳ /۱۴۶)
|