Maktaba Wahhabi

81 - 138
رضی اللہ عنہ تھے، میں تقسیم کرایا جائے تو یہ سب جاگیر داربن جائیں گآ۔ 2۔ مجاہدین کی اکثریت جاگیرداری اور زراعت میں دل لگا کر جہاد فی سبیل اللہ سے غافل ہوجائیگی۔ 3۔ فتوحات سے حاصل شدہ دولت کا کثیر حصہ مجاہدین کے حصہ میں چلا گیا تو سرحدوں کی حفاظت کے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے؟ نیز 4۔ حکومت محتاجوں کی کفالت کیونکر کر سکے گی؟ اس موقعہ پر آپ نے کمال دانش مندی کا ثبوت دیا۔ اتفاق سے آپ رضی اللہ عنہ کوقرآن سے دلیل بھی مل گئی تو آپ نے اس طبقاتی تقسیم کے فتنہ پر قابو پالیا جو آپ کوجاگیرداری کی شکل میں نظر آرہا تھا۔ صدقات کی اس ناہموار اور نامناسب تقسیم سے بھی ایسے نتائج کا سامنے آنا ابدی تھا مگر ان تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نظر نہ پہنچ سکی۔ اور جب نتائج سامنے آگئے اور اسلامی معاشرت کا توازن درہم برہم ہوگیا تب آپ نے اپنے فیصلہ سے رجوع کا ارادہ کیا مگر افسوس کہ وفات نے آپ کو مہلت نہ دی آپ کی شہادت واقع ہوگئی اور آپ اپنے ان دوارادوں کو پورا نہ کر سکے جنہیں وہ پورا کرنا چاہتے تھے۔ ان میں ایک یہ تھا کہ دولت مندوں سے فاضلہ دولت لے کر حاجت مندوں میں تقسیم کردی جائے اور دوسرا یہ کہ تقسیم صدقات ک معاملہ میں خدمات وقرابت کے بجائے احتیاج اور مساوات کے اصول کو ملحوظ رکھا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا دور آیا۔ انہوں نے تقسیم صدقات کے سلسلہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی جاری
Flag Counter