3۔ایک شخص بہت سی افتادہ زمین پر خط کھینچ کر یا دیوار کرکے یا کسی اور طرح حد بند کرکے زمین گھیر کر اس پر اس خیال سے قبضہ کر لیتا ہے کہ وہ اس کو آباد کرےگا مگر وہ تین سال تک اس زمین کو یا اس کے کچھ حصہ کو آباد نہیں کر سکا تو حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ زمین جسے وہ آباد نہیں کر سکا اس سے واپس لے لے زمین کی آباد کاری کا مسئلہ محض افراد کا ہی مسئلہ نہیں حکومت کا بھی ہے۔حکومتیں اس معاملہ میں خاصی دلچسپی لیتی ہیں اور ہر وہ ذریعہ اختیار کرتی ہیں جس سے زمین جلد آباد ہو۔ اس سلسلہ میں حکومتیں کبھی تو کاشتکاروں کو بالکل مفت زمین اس شرط پردے دیتی ہیں کہ اتنے سال کے اندر اندر زمین کی آباد کاری لازمی ہے۔ کبھی برائے نام قیمت لے کر، بلکہ کبھی اپنے پاس سے قرضے بھی دے کر ہر حکومت حاجتمندوں کوآسان شرائط کے تحت آبادکاری کے لیے افتادہ زمین مہیا کرتی ہے۔ اس طرح افراد اور حکومت دونوں ہی اس آبادکاری سے مستفید ہوتےہیں۔ زمین کے عطیہ کی دوسری شکل کسی فرد کی خدمات کاصلہ ہے ۔ یہ زمین افتادہ بھی ہوسکتی ہے، آباد شدہ بھی اور سکنی یعنی برائے تعمیرمکان بھی جیسا کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اسلامی خدمات کے عوض اور ان کی احتیاج کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں عطا کیں۔ احتیاج کو ملحوظ رکھنے کا ذکر اس لحاظ سے ضروری ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اسلامی خدمات بے شمار ہونے کے باوجود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےآپ کو کوئی قطعہ زمین عطا نہیں فرمایا اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ یا حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو زمین کے قطعات |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |