Maktaba Wahhabi

64 - 197
بُرائیوں اور بدمعاشیوں پر اللہ تعالیٰ کے لیے غضب ناک ہونے اورانہیں روکنے ٹوکنے کی بجائے جھوٹے دانت نکال کر ان کی ہاں میں ہاں ملائی جائے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ صلہ رحمی کے اس طرزِ عمل کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ شاید کسی کے دل میں یہ سوال پیدا ہو، کہ اسلام نے بُرے اور نافرمان رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرنے سے تو نہیں روکا۔ اس کے جواب میں ہم عرض کریں گے، کہ اسلام نے نہ صرف بُرے اور نافرمان رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرنے سے نہیں روکا، بلکہ کافروں کے ساتھ بھی احسان کرنے کی اجازت دی ہے۔ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: {لَایَنْہٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوٓا اِِلَیْہِمْ اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ}[1] (جو لوگ (کافروں میں سے) دین کے متعلق تم سے نہیں لڑے اور انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، ان سے بھلائی اور انصاف کا برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں منع نہیں کرتے، (کیونکہ)یقینا اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔) اور اس بات پر حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کی حدیث بھی دلالت کرتی ہے، کہ انہوں نے اپنی مشرکہ ماں کی آمد پر، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتے ہوئے، عرض کیا: ’’إِنَّ اُمِّیْ قَدِمَتْ وَہِيَ رَاغِبَۃٌ، أَفَاَصِلُ أُمِّيْ؟‘‘ قَالَ صلي اللّٰه عليه وسلم: ’’نَعَمْ صِلِيْ اُمَّکِ۔‘‘[2]
Flag Counter