Maktaba Wahhabi

169 - 346
باوجود مولانا احمد الدین، وزیرآباد کے قریب نظام آباد کی مسجد میں خطیب رہے۔اس وقت ان کی رہایش گکھڑ میں تھی۔مرزا محمد یونس لکھتے ہیں : ’’میں خود ہر جمعہ کے روز انھیں گکھڑ منڈی کے بس اسٹاپ سے نظام آباد کے لیے بس پر بٹھانے جاتا تھا۔‘‘ مولانا احمدالدین نے انیس بیس سال کی عمر میں مروجہ علوم سے فراغت حاصل کرلی تھی۔طالب علمی کے زمانے میں بھی انھیں وعظ وتقریر کا بہت شوق تھا اور وہ کتاب و سنت کی روشنی میں تقریر کیا کرتے تھے۔گکھڑ کی ایک مسجد میں بھی وہ کچھ عرصہ خطیب رہے۔اندازہ یہ ہے کہ وہ اپنے شہر کی مسجد اہلِ حدیث میں جو ان کے شاگرد حافظ محمد یوسف صاحب کے والد مکرم نے تعمیر کرائی تھی، ضرور خطابت و امامت کے فرائض سرانجام دیتے رہے ہوں گے۔اس طرح متعدد مقامات کی مساجد میں ان کا سلسلہء خطابتِ جمعہ جاری رہا۔لیکن یہ پتا نہیں چلتا کہ انھوں نے ان مقامات میں کتنا کتنا عرصہ یہ خدمت سر انجام دی۔البتہ یہ حقیقت ہے کہ خطیب کی حیثیت سے ان کا ایک خاص مقام تھا۔ میں یہ بات اپنی بعض کتابوں کے مختلف مقامات میں عرض کر چکا ہوں اور زبانی بھی عرض کرتا رہتا ہوں، یہاں بھی نہایت درد مندی کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ جماعت اہلِ حدیث کے لوگوں کو اپنے علماے کرام کے حالات خاص ترتیب کے ساتھ قلم بند کرنے اور محفوظ رکھنے کی عادت نہیں ہے۔ان کے علماے کرام نے اپنے اپنے حلقوں میں بے حد خدمات سر انجام دیں، تصنیف و تالیف کی صورت میں بھی، درس و تدریس کی شکل میں بھی، وعظ و تذکیر کے رنگ میں بھی اور افتا و استفتا کے انداز میں بھی۔اس جماعت کے موجودہ دور کے علماے کرام بھی نہایت اہتمام و مستعدی
Flag Counter