Maktaba Wahhabi

251 - 346
حاصل ہیں۔وہ اس پادری کے ساتھ مناظرہ کر سکتے ہیں۔مولانا احمد الدین کا پتا کیا گیا تو وہ اس وقت اپنے مسکن گکھڑ میں نہیں تھے، امرتسر گئے تھے۔انھیں امرتسر پیغام پہنچا تو فوراً سمندری پہنچے، لیکن مناظرہ سمندری میں نہیں ہوا، ڈچکوٹ میں ہوا۔موضوعِ مناظرہ تین باتیں تھیں : 1۔پادری نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی، لیکن آپ کے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کی طرف وحی نہیں بھیجی۔ مولانا احمد الدین نے کہا کہ ہمارے نبی کا مرتبہ بہت اونچا ہے، اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھی بھیجی ہے اور انھیں تمام انبیاعلیہم السلام کے سردار بھی قرار دیاہے۔خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ {یَّاْتِیْ مِنْم بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَدُ} کہ میرے بعد ایک نبی آئے گا جس کا نام احمد ہوگا جو بھی اس کی پیروی کرے گا، وہ عیسائیوں میں سے ہو یا مسلمانوں میں سے، وہ کامیاب ہو گا۔اللہ کے نزدیک مومن وہی ہے جو اس نبی کا تابع فرمان ہے۔ اس موضوع پر گفتگو آگے بڑھی تو مولانا احمد الدین نے کہا کہ آپ کی کتاب انجیل میں لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ میں اس نبی کی شان کو نہیں پہنچ سکتا۔اس نبی کا مرتبہ مجھ سے بہت بڑا ہے اور وہ اونچی شان والا نبی ہے۔ 2۔دوسری بات اس پادری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کے بارے میں کی جو انھوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کیا تھا۔حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا اس وقت بہت کم عمر تھیں۔اس کا جواب مولانا احمد الدین نے جس انداز میں دیا، اس جواب پر پادری صاحب کی ذہنی کیفیت بالکل بدل گئی۔انھوں نے کہا کہ اپنے مذہب کی مجبوری کی بنا پر میں مانوں یا نہ مانوں، لیکن مولانا احمد الدین کے اس جواب پر
Flag Counter