Maktaba Wahhabi

291 - 346
نعمانی کتب خانے کے اصحابِ انتظام کو اللہ تعالیٰ جزاے خیر سے نوازے۔ 2011ء میں اس فقیر کی کتاب ’’مولانا احمد الدین گکھڑوی رحمہ اللہ’‘شائع ہوئی تو چودھری عبدالواحد گوندل نے اسے پڑھ کر مجھے خط لکھا جو میں نے اپنی دانست میں سنبھال کر رکھا، لیکن کاغذوں کے ڈھیر میں دب گیا۔اب پرانے کاغذات دیکھ رہا تھا کہ حسنِ اتفاق سے وہ مکتوب مل گیا۔اب اسے قارئینِ کرام کے مطالعہ کے لیے کتاب کی طبع دوم میں شائع کیا جا رہا ہے۔میں نے مقدمہ کتاب(صفحہ23)میں لکھا تھا کہ: ’’مولانا احمد الدین گکھڑوی کے متعلق جو کچھ لکھا گیا ہے، بہت سے دروازوں پر دستک دے دے کر لکھا گیا ہے اور یہ بھی ہمارے عزیز القدر دوست مولانا عارف جاوید محمدی(مقیم کویت)کی سعیِ پر خلوص کا نتیجہ ہے۔ان کی بار بار تاکید پر کچھ مواد جمع ہو گیا، جسے کتابی شکل دے دی گئی، لیکن سوال یہ ہے کہ اس شکل میں کچھ جان بھی ہے یا نہیں ؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اس کی نبض اب لائقِ احترام قارئین کے ہاتھوں میں ہے۔وہی فیصلہ کریں گے کہ اس میں تھوڑی یا بہت جان ہے یا نہیں ہے۔‘‘ اب چودھری صاحب کا مکتوب ملاحظہ ہو جو انھوں نے 16 نومبر2011ء کو ارسال فرمایا۔اس مکتوب میں بہت سی باتیں درج ہیں۔وہ لکھتے ہیں : محترم جناب بھٹی صاحب! السلام علیکم عزیزی عطاء السلام صاحب نے مولانا احمد الدین گکھڑوی کے متعلق آپ کی بے حد مشکل کاوش عطا کی۔آپ نے یہ کیا لکھ مارا کہ ’’اس میں تھوڑی بہت جان ہے یا نہیں ‘‘۔تھوڑی نہیں خاطر جمع رہے، اس میں ضرورت سے زیادہ جان موجود ہے۔میری طرف سے اس کتاب کی تصنیف پر آپ کو مبارک باد !
Flag Counter