Maktaba Wahhabi

29 - 90
بَکْرٍ)[البخاری:۳۶۵۴،مسلم:۲۳۸۲] ’’میرا ساتھ نبھانے اور مال خرچ کرنے میں مجھ پر سب سے زیادہ احسان ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ہے،اور اگر میں اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو خلیل بنانے والا ہوتا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بناتا،لیکن اسلامی بھائی چارہ اور اس کی محبت ہی کافی ہے،مسجد کے تمام دروازوں کو بند رکھا جائے سوائے بابِ ابو بکر کے۔‘‘ ٭ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ محض اللہ تعالی کی رضا کیلئے غلاموں کو آزاد کراتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے وہ سات غلام آزاد کرائے جنھیں اللہ تعالی پر ایمان لانے کی پاداش میں عذاب دیا جاتا تھا،ان میں سے ایک حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور اسی طرح حضرت عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔[مستدرک حاکم ۳/۲۸۴:صحیح علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی] ٭ آپ رضی اللہ عنہ ہمیشہ نبی کریم رضی اللہ عنہ کا دفاع کرتے رہے۔[البخاری:۳۸۵۶] ٭ آپ رضی اللہ عنہ ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے حتی کہ سفر ہجرت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ ہی کو اپنا رفیقِ سفر بنایا۔[البخاری:۳۶۵۲] ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو بشارت دی کہ آپ کو جنت کے ہر دروازے سے پکارا جائے گا کہ آپ جنت میں آ جائیں۔[البخاری:۳۶۶۶]
Flag Counter