Maktaba Wahhabi

65 - 90
رکھے،اور یہ دونوں بھی شہدائے کربلا میں شامل ہیں۔ اسی طرح حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے ایک بیٹے کا نام عمر رکھا۔ اور ظاہر ہے کہ بندہ اپنی اولاد کے نام انہی کے ناموں پہ رکھتا ہے جن سے اس کو محبت ہوتی ہے،اپنے دشمنوں کے ناموں پر کوئی بھی شخص اپنی اولاد کے نام نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ ہم محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ کا وہ واقعہ پہلے ذکر کر چکے ہیں جس میں انھوں نے اپنے والد گرامی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں،انھوں نے کہا:پھر کون ہیں؟ تو آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی شیخین(ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما)کو اپنے سے افضل سمجھتے تھے۔ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی وہ روایت بھی ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں کھڑا تھا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ان کیلئے دعا کر رہے تھے،آپ رضی اللہ عنہ کو ایک چارپائی پر لٹایا گیا تھا،اچانک ایک شخص میرے پیچھے سے آیا اور میرے کندھوں پر اپنی کہنی رکھ کر کہنے لگا:
Flag Counter