Maktaba Wahhabi

66 - 90
’’اے عمر ! اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے،مجھے اللہ تعالی سے یہی امید تھی کہ وہ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی ملا دے گا،کیونکہ میں اکثر وبیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا کرتا تھا کہ ’’میں،ابو بکر اور عمر تھے،میں،ابو بکر اور عمر نے یوں کیا،میں،ابو بکر اور عمر گئے۔‘‘ تو اسی لئے مجھے پوری امید تھی کہ آپ کو اللہ تعالی آپ کے ساتھیوں کے ساتھ ہی اکٹھا کردے گا۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے جو یہ دعا کر رہے تھے۔[البخاری:۳۶۷۷،مسلم:۲۳۸۹] ان دونوں روایات سے ثابت ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے معترف تھے،اور ان کے اور شیخین کے درمیان خصوصا،اور ان کے اور تمام اہل بیت رضی اللہ عنہم کے درمیان عموما بڑے اچھے مراسم تھے اور وہ سب ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے،ان کے مابین شادیاں ہوئیں،اہل بیت رضی اللہ عنہم نے پہلے تین خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے ناموں پر اپنی اولاد کے نام رکھے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ انھیں اپنے سے افضل اور بہتر سمجھتے تھے۔اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اہل بیت رضی اللہ عنہم کے حقوق ادا کرتے تھے اور ان کے مقام ومرتبہ کو تسلیم کرتے تھے۔
Flag Counter