Maktaba Wahhabi

342 - 677
توقف بہتر ہے۔ اس رائے کی طرف الکیاطبری[1] کا میلان ہے۔[2] امام ذہبی رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔[3] اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی یہی رائے پسند کی۔[4] جو حقیقت بظاہر معلوم ہوتی ہے ۔و اللہ اعلم۔ وہ یہ ہے کہ ان مصادر و مآخذ پر غور کرنا چاہیے جن سے علمائے امت سیّدہ عائشہ اور سیّدہ خدیجہ رضی ا للہ عنہما کے درمیان مفاضلہ قائم کرتے ہیں ۔ ۱۔یہ کہا جاتا ہے کہ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و حمایت، آپ کی اوّلین تصدیق، آپ کی ہمدردی اور آپ کی سب اولاد ان کے بطن سے ہونے کے لحاظ سے افضل ہیں اور جو حدیث مسند احمد[5] میں موجود ہے اس حدیث سے یہی مفہوم نکلتا ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب خدیجہ رضی اللہ عنہا کو یاد کرتے تو ان کی بہت ہی تعریف کرتے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ایک دن مجھے بہت غیرت آئی تو میں نے کہہ دیا: آپ اتنی کثرت سے اس عورت کو جس کے (دانت گر کر ) صرف سرخ سرخ مسوڑھے رہ گئے تھے ،کیوں یاد کرتے ہیں ؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا نعم البدل دے دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا اَبْدَلَنِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ خَیْرًا مِنْہَا، قَدْ آمَنَتْ بِیْ اِذْ کَفَرَ بِیَ النَّاسُ، وَ صَدَّقَتْنِیْ اِذْ کَذَّبَنِیَ النَّاسُ، وَ وَاسَتْنِیْ بِمَالِہْا اِذْ حَرَّمَنِیَ النَّاسُ وَ رَزَقَنِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وَلَدَہَا اِذْ حَرَّمَنِیْ اَوْلَادَ النِّسَاء)) [6]
Flag Counter