Maktaba Wahhabi

126 - 148
گولڈ زیہر کے تخیلات کا جائزہ: گولڈ زیہر کے اس اقتباس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ سین کی زبر اور راء کی تخفیف کے ساتھ ’’سَرَقَ‘‘ کی قرائۃ غلطی تھی اور سین کی پیش اور راء کی زیر اور تشدید کے ساتھ ’’سُرّقَ‘‘ کی قراء ت درست قراء ۃہے،کیونکہ اول الذکر قراء ۃ بنیامین کو پیغمبر کا بیٹا ہونے کے باوجود چوری کے جرم سے متصف قرار دیتی ہے۔اور ثانی الذکر قراء ۃ چوری کے جرم سے بنیامین کی لاج رکھتی ہے۔اور بتاتی ہے کہ ان پر چوری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اور الزام سے یہ لازم نہیں آتا کہ انہوں کے واقعی چوری کا ارتکاب کیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ گولڈ زیہر کی یہ سخن سازی بالکل غلط اور حقیقت سے اس کا دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ ’’سَرَقَ‘‘ کی قراء ت ہی متواتر قراء ۃ ہے،جس پر قرائے عشرۃ کے علاوہ قراءات شاذۃ کے چار قراء بھی متفق ہیں۔اور ان میں امام کسائی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں۔باقی یہ روایت کہ امام کسائی رحمہ اللہ نے اسے ’’سُرِّقَ‘‘ پڑھا ہے،انتہائی شاذ اور خود ساختہ روایت ہے۔اس کا تواتر یا خبر واحدسے ثابت ہونا تو درکنار کسی قاری کی طرف اس کی نسبت تک نہیں ہے۔حتی کہ علامہ ابو الفتح ابن جنی رحمہ اللہ جنہوں نے اپنی کتاب ’’المحتسب‘‘ میں جملہ قراءات شاذۃ کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے،اس قراء ۃ کی طرف اشارہ تک نہیں کیا۔اور علمائے قراء ت کے ہاں قطعاً اس قراء ۃ کو کوئی وقعت حاصل نہیں ہے۔لہٰذا قرآن کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں۔ جس قراء ۃکو امت نے صدیوں کے تاریخی تسلسل میں آج تک قراء ۃ تسلیم نہیں کیا،گولڈ زیہر کا اس قراء ۃ کو صحیح باور کروانا تاریخی حقائق کے ساتھ کھلا مذاق اور اس کی بددیانتی کا واضح مظہر ہے۔ دیکھئے:اول الذکر قراء ۃ بنیامین کو چوری کے جرم سے متصف قرار دیتی ہے،کیونکہ بھائیوں نے بنیامین کے سامان سے پیالہ برآمد ہوتے دیکھ لیا تھااور انہیں یہ علم نہیں تھا کہ پیالہ جان بوجھ کر سامان میں چھپایا گیا ہے۔اسی لیے انہوں نے کہا:﴿وَمَا شَہِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا﴾ یعنی ’’ہم نے اسے چوری کرتے نہیں دیکھا،اس کے سامان سے پیالہ کی برآمدگی
Flag Counter