Maktaba Wahhabi

133 - 148
’’ہم اللہ کی کتاب کہ باطل اس کے آگے سے راہ پا سکتا ہے نہ پیچھے سے،کے متعلق ایسی کسی بات کو ہرگز سچ نہیں مان سکتے۔اس قسم کی غلطی مصحفِ امام میں کیسے مخفی رہ سکتی تھی،حالانکہ وہ ان جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں میں گردش کر رہا تھا جو اللہ کے دین میں انتہائی محتاط،اس کے نگہبان اور اس کے اہم یا باریک قانونی مسائل میں کسی غفلت کے روادار نہیں ہو سکتے تھے۔ قرآن کریم جو ان کے آئین و قانون کی اصل بنیاد تھا،اس کے بغیر ان کے دین کی پوری عمارت پیوند خاک ہو جاتی،اس کے متعلق ایسی کوتاہی کے وہ مرتکب کیسے ہو سکتے تھے؟اللہ کی قسم !یہ انتہائی تلخ جھوٹ ہے جو کتاب اللہ کے بارے میں بولا گیا ہے۔‘‘ اور امام قشیری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’کتاب اللہ میں لحن کا دعوی سراسر باطل ہے۔اس لیے کہ جن حضرات نے قرآن کریم کو جمع کیا تھا،وہ لغت کے امام تھے۔ ان کے متعلق قرآن میں دسیسہ کاری کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ نے سورۃ النور کی اس آیت کے متعلق لکھا ہے: ’’ابن عباس رضی اللہ عنہ اور بعض لوگوں کے بقول سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ’’حَتَّی تَسْتَأْنِسُوا‘‘ کاتب کی غلطی یا اس کا وہم ہے،یہ اصل میں ’’حَتَّی تَسْتَأْذَنُوا‘‘ تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ و دیگر کی طرف یہ روایت غلط منسوب ہے،کیونکہ تمام مصاحفِ اسلام میں (حَتَّی تَسْتَأْنِسُوا)کے الفاظ ثبت ہیں اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور سے لے کر اب تک اسی پر امت کا اجماع چلا آرہا ہے۔ایسا لفظ جس پر تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کا اجماع ہو،اس کو کاتب کا وہم یا اس کی غلطی قرار دینا ابن عباس رضی اللہ عنہ پر صاف بہتان ہے۔نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿لَا یَأْتِیہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ
Flag Counter