Maktaba Wahhabi

23 - 148
سے ہوتی ہے: ((فَرَدَدْتُ إِلَیْہِ أَنْ ہَوِّنْ عَلَی أُمَّتِی وَإِنَّ أُمَّتِی لَا تُطِیقُ ذَلِک)) [1] ’’میں ان سے برابر تکرار کرتا رہاکہ میری امت پر آسانی فرمائیے۔اس میں میری امت کو بڑی دقت ہو گی۔‘‘ اور ’’فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِیدُہُ…‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ میں مسلسل جبریل علیہ السلام سے یہ مطالبہ کرتا رہا کہ میری امت پر آسانی،توسیع اور رحمت کے لیے اللہ تعالیٰ سے مزید حروف کی درخواست کریں۔بالآخر اللہ سبحانہ سے برابردرخواست کے نتیجے میں حروف کی تعداد سات تک پہنچ گئی۔ حدیث نمبر:2 عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔جب میں نے ان کی قراء ت پر غور کیا تو میں نے سنا کہ وہ متعدد ایسے حروف پر قراء ت کر رہے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔قریب تھا کہ میں نماز میں ہی ان کو پکڑ لیتا،لیکن میں نے صبر کیا۔جب انہوں نے سلام پھیر لیاتو میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر پوچھا:آپ کو یہ سورت اس طرح کس نے پڑھائی ہے،جیسا کہ میں نے آپ کو پڑھتے ہوئے سنا ہے؟تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ سورت اسی طرح پڑھائی ہے۔میں نے کہا:تم غلط کہہ رہے ہو،مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت دوسری طرح پڑھائی تھی،نہ کہ جیسا تم پڑھ رہے ہو۔چنانچہ میں انہیں پکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا۔ اور عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے انہیں ایسے حروف پر قرآن پڑھتے ہوئے سنا ہے،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے چھوڑ دو۔اور ہشام سے کہا:تم پڑھو۔ تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسی طرح پڑھا،جیسا کہ میں نے انہیں
Flag Counter